’’قریبی پڑوسی ، دو رکے رشتہ دار سے بہتر ‘‘ دو نوںملکوں میں مزید تعاون پر زور
نئی دہلی 21 مئی ( پی ٹی آئی ) چین کے وزیر اعظم لی کیقیانگ نے آج کہا کہ ہندوستان اور چین کے پاس بشمول سرحدی مسئلہ ، تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے فہم و فراست موجود ہے ۔ انہوں نے تجارتی عدم توازن اور دریائی امور سے متعلق تمام اہم مسائل پر ہندوستان کی فکر و تشویش پر مثبت غور کرنے کا تیقن دیا ۔ مسٹر لی نے ہندوستانی بزنس مین اور صنعتکاروں سے آج یہاں کھل کر اظہار خیال کیا ۔ مسٹر لی نے دو پڑوسیوں کے مابین قریبی تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چینی محاورہ دہرایا کہ ’’ایک دور دراز رہنے والا رشتہ دار کسی قریبی رہنے والے پڑوسی سے زیادہ مفید نہیں ہوسکتا ‘‘۔ چینی وزیر اعظم نے دو پڑوسی ملکوں ہند اور چین کو علاقائی اور عالمی ساجھیداروں کی حیثیت سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے ادعاء کیا کہ کہ ہمارے مشترکہ مفادات ،باہمی اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں ۔ ہندوستان اور چین کے پاس سرحدی مسئلہ پر دونوں کیلئے قابل قبول حل تلاش کرنے عقل و فراست موجود ہے ۔ مسٹر لی نے کہا کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ اور دیگر ہندوستانی قائدین کے ساتھ گذشتہ دو دن کے دوران کھلے ذہن کے ساتھ ہوئے دوٹوک اور ثمر آور مذاکرات سے وہ مطمئن ہیں ۔ مذاکرات کے دوران دونوں فریق اپنے تمام مسائل کو زیر بحث لائے ہیں ۔ ‘‘۔ ہندوستان اور چین کو ’’فطری حلیف و ساجھیدار ‘‘ قرار دیتے ہوئے مسٹر لی کیقیانگ نے کہا کہ ’’ہمیں چاہئے کہ ایک دوسرے کی ترقی کو خود اپنے لئے بہترین مواقع متصور کریں اور ہمارے مشترکہ مفادات ،باہمی اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان اور چین حکمت عملی کے ساجھیدار ہیں ۔ ہماری ملاقاتوں اور بات چیت کا سب سے اہم نتیجہ یہ ہیکہ ہم نے حکمت عملی میں باہمی بھروسہ کو وسعت دی ہے اور کئی مثبت نتائج برآمد کئے ہیں ‘‘۔ ہندوستانی بزنس مین سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر لی نے دونوں ممالک کو ’’ھمالیہ کی چوٹی پر ہاتھ میں ہاتھ ملانے ‘‘ کی ضرورت پر زور دیا ۔ مسٹر لی نے ’’نمستے ‘‘ کہتے ہوئے اپنے خطاب کا آغاز کیا اور بحیثیت ایک یوتھ لیڈر 27 سال قبل اپنے دورہ ہند کی یاد دلائی ۔انہوں نے کہا کہ ’’واقعتاً جب ہند اور چین بیک آواز ہوکر کہتے ہیں توساری دنیا اس کو سنے گی اورسننا ہی پڑے گا ‘‘۔ سرحدی مسئلہ پر مسٹر لی نے کہا کہ ہم اس سوال سے نہیں کتراتے لیکن مذاکرات میں پیشرفت سے اتفاق کرتے ہیں ۔ دونوں فریق اس نظریہ سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہندوستان اور چین کے پاس پاس طور پر قابل قبول جائز و منصفانہ حل تلاش کرنے کیلئے عقل و دانش موجود ہے ۔ اس مسئلہ کے قطعی حل تک ہم مشترکہ طور پر متفقہ میکانزم پر مزید پیشرفت کرسکتے ہیں ۔ چینی وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے مابین تجارتی تفاوت کو کم کرنے کیلئے ان کے ملک میں ہندوستانی اشیاء کو مزید رسائی دینے کی پیشکش کی ۔ ’’ انہوں نے ہندوستان کے ساتھ آزاد تجارتی سمجھوتہ کیلئے مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’جہاں تک تجارتی تفاوت و خسارہ کا سوال ہے چین اپنے پاس ہندوستانی اشیاء کو مزید رسائی دینے کیلئے تیار ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے دو ملکوں کے مابین تجارتی خسارہ کے مسئلہ سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے اورفاضل تجارت کیلئے چین کا ہر گز کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ پائیدار تجارتی تعلقات کیلئے صرف ایک جامع و فعل تجارتی تاوزن کی ضرورت ہوتی ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی ،سافٹ ویر اور بائیو میٹرینس میں ہندوستان کو سبقت ہے اور انفرااسٹرکچر کے شعبہ میں ہندوستان کی مدد کیلئے چین تیار ہے ۔ مسٹر لی نے تجارتی شعبہ میں تحفظ پسندی کی حوصلہ شکنی پر زور دیا ۔ 2012-13 کے دوران چین کیلئے ہندوستانی برآمدات صرف B.52 ارب امریکی ڈالر تھیں لیکن اس مدت میں چین نے ہندوستان کو 54.3 ارب امریکی ڈالر مالیتی اشیاء برآمد کیا تھا ۔ مسٹر لی کیقیانگ نے ہند چین دوستی کو مستحکم قرار دیا اور کہا کہ آسمان پر چند بادلوں کی موجودگی کا یہ مطلب نہیں کہ وہ تابناک سورج کی شعاعوں کو چمکنے سے روک سکتے ہیں ۔