مسئلہ کشمیر کی یکسوئی سودے بازی کے ذریعہ نہیں کی جاسکتی: سوامی

نئی دہلی 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے آج ایک اہم اور چبھتا ہوا بیان دیتے ہوئے کہاکہ اگر پاکستان امن کا خواہاں ہے تو مذاکرات کا انعقاد کیا جاسکتا ہے لیکن کشمیر مسئلہ کی یکسوئی سودے بازی کے ذریعہ نہیں کی جاسکتی۔ سبرامنیم سوامی پاکستان کے قومی سلامتی و اُمور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز کے نیویارک میں دیئے گئے ایک بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کررہے تھے۔ اُنھوں نے تلخ لہجہ اپناتے ہوئے کہاکہ ہم وہ غلطی نہیں کریں گے جو سابق حکومت نے کی تھی۔ پاکستان کو یہ حقیقت کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ وہ ایک چھوٹا ملک ہے اور ہندوستان سے ایک دو نہیں بلکہ چار جنگیں ہار چکا ہے۔ اگر پاکستان امن کا خواہاں ہے تو اس کے لئے بات چیت کی جاسکتی ہے لیکن مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے کسی بھی حالت میں سودے بازی نہیں کی جاسکتی۔ اُنھوں نے کہاکہ بات چیت کرنے کے لئے آخر ہے کیا؟

سب سے پہلے تو سرتاج عزیز سے یہ پوچھنا چاہئے کہ جس حکومت کا وہ حصہ ہیں کیا اُس حکومت کو عوام کی تائید بھی حاصل ہے یا نہیں؟ جیسا کہ ہم آج کل دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں حکومت کو یرغمال بنالیا گیا ہے۔ اُن کا اشارہ کرکٹر سے سیاستداں بنے عمران خان اور مولانا طاہر القادری کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کو برطرف کرنے کے لئے چلائی جارہی تحریک کی جانب تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ نواز شریف حالانکہ عوامی حکومت کے سربراہ ہیں لیکن اُن کی کوئی وقعت نہیں ہے لہذا ایسی صورتحال میں کس سے اور کیا بات کی جائے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ قبل ازیں پاکستان کے مشیر سرتاج عزیز نے نیویارک میں ہندوستان کی لائن آف کنٹرول اور انٹرنیشنل بارڈر پر پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کے الزام کو مسترد کردیا تھا جبکہ یہ ایک حقیقت ہے۔ دوسری طرف اُنھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستانی لیڈروں کی کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈروں سے ملاقات معمول کی بات ہے۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ ہند و پاک کے درمیان معتمدین سطح کی بات چیت کا احیاء اُسی وقت ہوسکتا ہے جب وزیراعظم ہند نریندر مودی اِس معاملہ میں دلچسپی لیتے ہوئے پیشرفت کریں۔