مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اتحاد اور محبت ہی واحد راستہ : مودی

وادی میں ایک جان کا بھی اتلاف ہمار ا اپنا نقصان ۔ بچوں کو تشدد میں ڈھکیلنے والوں کو جواب دینا ہوگا ‘ وزیر اعظم کا ریڈیو خطاب
نئی دہلی ۔ /28 اگست (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر کے عوام تک رسائی کی ایک اور کوشش کے طور پر وزیر اعظم نریندرمودی نے آج کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے ایکتا ( اتحاد ) اور ممتا ( محبت ) کی بنیادی چیزیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ معصوم بچوں کو تشدد میں ڈھکیل رہے ہیں انہیں ایک دن اس کا جواب دینا ہوگا ۔ کشمیر کے عوام سے رابطہ بنانے کی کوشش کے طورپر وزیر اعظم نے کہا کہ اگر وادی میں کوئی جان تلف ہوتی ہے چاہے یہ کسی نوجوان کی ہو یا کسی سکیوریٹی اہلکار کی ہو یہ ہمارا نقصان ہے ۔ ہمارا اپنا نقصان ہے ۔ ہمارے اپنے ملک کا نقصان ہے ۔ اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’ من کی بات ‘ میں کشمیر میں جاری بدامنی کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے کشمیر کی مختلف جماعتوں سے بات چیت کی ہے اور اس بات چیت سے انہوں نے جو نتیجہ اخذ کیا ہے اسے صرف سادہ الفاظ میں بیان کیا جاسکتا ہے وہ الفاظ ایکتا اور ممتا ہیں۔ یہ دو باتیں ہی بنیادی جز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے مسئلہ کشمیر پر ایک زبان میں بات کی ہے اور دنیا کو علیحدگی پسندوں کو ایک پیام دیا ہے ۔ اس کے علاوہ کشمیر کے عوام سے بھی اپنے جذبات کا اظہار کردیا ہے ۔ وزیراعظم نے اہمیت کے حامل جی ایس ٹی بل کی پارلیمنٹ میںمنظوری کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی کامیابی بھی ساتھ چلتے ہوئے حاصل کی جاسکتی ہے ۔ اس بل کی منظوری کیلئے تمام سیاسی جماعتوں نے تائید کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا خیال ہے ۔ یہ ملک کے 125 کروڑ عوام کا بھی خیال ہے کہ ‘چاہے وہ کسی گاوں کا پردھان ہو یا ملک کا وزیر اعظم ہو ‘ کشمیر میں اگر کوئی زندگی تلف ہوتی ہے تو یہ ہمارا نقصان ہے ۔ ہمارا اپنا اور ہمارے اپنے ملک کا نقصان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ چھوٹے بچوں کوکشمیر میں بدامنی پیدا کرنے کیلئے جھونک رہے ہیں انہیں کسی نہ کسی دن ان معصوم بچوں کو جواب دینا ہوگا ۔ وزیر اعظم نے یہ ریمارکس ایسے وقت میںکئے ہیں جب ایک دن قبل ہی چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے ان سے ملاقات کی تھی اور تین نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں تمام فریقین سے بات چیت بھی شامل تھی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ملک بہت بڑا ہے ۔ یہ کثرت والا ملک ہے ۔ اسے متحد رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ شہری کی حیثیت سے ‘سماج کی حیثیت سے اور حکومت کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اتحاد کو جتنا زیادہ ہوسکتا ہے مستحکم کریں اور اسے اجاگر کریں۔ اسی وقت قوم اپنا روشن مستقبل حاصل کرسکتی ہے ۔ انہیں ملک کے 125 کروڑ عوام کی طاقت میں یقین ہے ۔ وزیر اعظم نے اپنے 35 منٹ کے خطاب میں ریو اولمپکس کا بھی تذکرہ کیا اور لڑکیوں کی طاقت کا تذکرہ کیا اور میڈل جیتنے والی لڑکیوں پی وی سندھو اور ساکشی ملک کی ستائش کی ۔ انہوں نے جمناسٹ دیپا کرماکر کی بھی ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مقابلوں جیسے ہاکی ‘ نشانہ بازی اور باکسنگ میں بھی ہندوستان کا مظاہرہ اچھا رہا تھا ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ اس معاملہ میں ہمیں اور بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم وہی کرتے رہیں جو ہم کر رہے ہیں تو ہمیں ایک بار پھر مایوس ہونا پڑے گا ۔ انہوں نے ان ہزاروں پیامات کا حوالہ دیا جو انہیں موصول ہوئے تھے جن میں خواہش کی گئی تھی کہ وہ کھیلوں کے تعلق سے بھی تذکرہ کریں۔انہوں نے اولمپکس کے ضمن میں حوالہ دیا کہ حال ہی میں انہوں نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جس کے ذریعہ حکومت تمام امور کا باریک بینی سے جائزہ لے گی اورم ستقبل کیلئے حکمت عملی طئے کی جائیگی ۔