اسلام آباد ۔ 3 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سربراہ افواج جنرل راحیل شریف نے مسئلہ کشمیر پر اپنے سخت ترین ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ (مسئلہ کشمیر) 1947ء میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کا ایک غیرمختتم ایجنڈہ ہے۔ نیز کشمیر اور پاکستان ناقابل علحدگی ہیں۔ جنرل راحیل نے نیشنل ڈیفنس یونٹ (این ڈی یو) کیڈٹس سے خطاب کے دوران کہا کہ ’’کشمیر، تقسیم کا ایک غیرمختتم ایجنڈہ ہے۔ کشمیر اور پاکستان ناقابل علحدگی ہیں‘‘۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کو ہندوستان کے ساتھ امن سے مربوط کیا اور کہا کہ ’’ہم اس علاقہ میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔ ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل چاہتے ہیں۔
اس علاقہ میں دیرپا امن کیلئے کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق اس مسئلہ کو حل کیا جائے‘‘۔ فوجی ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوا نے جنرل راحیل شریف کی تقریر کے چند حصوں کو ٹوئیٹر پر پیش کیا۔ جنگوں کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’مستقبل کی جنگوں کے طریقے تیزی کے ساتھ بدل رہے ہیں لیکن پاکستان اپنی دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے دشمن ذیلی روایتی تصادم کو بھڑکانے کیلئے دہشت گردی کی مدد اور ہمارے ملک کو غیرمستحکم کررہے ہیں۔
(ہم) ان ناپاک منصوبوں کو شکست دینے کا بھرپور عزم اور حوصلہ رکھتے ہیں‘‘۔ انہوں نے دوسرے ملکوں کے ساتھ لڑائی میں دوسروں کو استعمال کئے جانے کا تذکرہ بھی کیا۔ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ’’پاکستان دیگر ملکوں کے خلاف لڑائی میں دوسروں کے استعمال کا مخالف ہے اور کسی بھی ملک کو پاکستان کے خلاف دوسرے فرضی عناصر کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔ جنرل راحیل شریف کا یہ بیان ایک ایسے وقت دیا گیا ہے جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لفظی جنگ میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ پاکستان بار بار یہ الزام عائد کرتا رہا ہیکہ اس کی سرزمین پر عسکریت پسندی میں ہندوستانی بیرونی انٹلیجنس ادارہ ریسرچ اینڈ انالیسیس ونگ (راء) ملوث ہے، لیکن ہندوستان نے پاکستان کے ان الزامات کو مسترد کردیا۔ معاشی راہداری کیلئے پاکستان اور چین کے درمیان 46 ارب امریکی ڈالر مالیتی سمجھوتہ پر ہندوستان کے اعتراض نے بھی پاکستان کو چراغ پا کردیا ہے۔ ہندوستان نے اس پراجکٹ پر چین سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ اس پراجکٹ میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے۔