رضوانہ بیگم بی ایڈ کرنے کے باوجود ودیا والینٹر بننے سے بھی قاصر ، روزنامہ سیاست کے ذریعہ حکام کو جھنجھوڑنے کی کوشش
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اکٹوبر : ( نمائندہ خصوصی) : نفسانفسی کے اس دور میں جہاں محبت و مروت اور صلہ رحمی مفقود ہوتی جارہی ہے ۔ لوگ تدبر و تفکر کی خوبیوں سے لیس ہونے کی بجائے غرور و تکبر کی ہلاکت خیز بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں ۔ دلوں میں کینہ کپٹ جلن و حسد اور بغض وعناد جیسی برائیاں گھر کر گئی ہیں ایسے میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو زندگی کے مختلف شعبوں میں بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں کسی قسم کی ستائش کی تمنا ہے نہ ہی صلہ کی پرواہ وہ بے غرض محسن کی طرح معاشرہ کی خدمات انجام دیتے جارہے ہیں ۔ ایسے ہی لوگوں میں عالم پور ضلع محبوب نگر کے رہنے والے ایک مزدور عبدالحفیظ کی ہونہار بیٹی رضوانہ بیگم بھی شامل ہے ۔ یہ لڑکی کافی عرصہ سے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول عالم پور میں مفت پڑھا رہی ہے ۔ مہنگائی کے اس دور میں اپنے گاوں کے بچے بچیوں کو بناء کسی معاوضہ کے زیور علم سے آراستہ کرنا کوئی معمولی بات نہیں ۔ جیسا کہ ہم نے سطور بالا میں لکھا ہے کہ رضوانہ بیگم کوئی دولت مند خاندان سے تعلق نہیں رکھتی ۔ اس کے والد تعمیراتی مزدور ہیں ۔ جنہیں یومیہ 200 روپئے کی آمدنی ہوجاتی ہے لیکن یہ 200 روپئے ہر روز نہیں ملتے ۔ بلکہ جب بھی کام ہوتا ہے تب ہی 200 روپئے کی آمدنی ہوتی ہے جب کہ رضوانہ بیگم کی والدہ بیڑیاں بناکر یومیہ 50 روپئے کی کمائی کرلیتی تھیں تاہم جب سے بیڑی کا کارخانہ بند ہوا ہے آمدنی کا وہ ذریعہ بھی ختم ہوگیا ہے ۔ ان کی والدہ کو ہزار بیڑیاں بنانے پر 50 روپئے ملا کرتے تھے ۔ رضوانہ بیگم نے بتایا کہ انہوں نے بی اے اور بی ایڈ کیا ہے اور گذشتہ دو سال سے گورنمنٹ ہائی اسکول عالم پور ضلع محبوب نگر میں اردو پڑھا رہی ہیں ۔ اس اسکول میں بہ یک وقت اردو، تلگو اور انگریزی میڈیم کے اسکولس کام کررہے ہیں ۔ رضوانہ بیگم نے راقم الحروف کو بتایا کہ وہ مسلسل دو برسوں سے بنا کسی معاوضہ کے صبح 9-30 تا شام 4-30 بجے پڑھا رہی ہیں ۔ حال ہی میں انہوں نے ودیا والینٹرس کے لیے بھی درخواست دی تھی لیکن فائنل لسٹ میں ان کا نام شامل نہیں کیا گیا ۔ اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ نونہالان قوم کو پڑھاتے ہوئے وہ ایک قسم کا سکون محسوس کرتی ہیں ۔ 28 سالہ رضوانہ بیگم تعلیم سے نونہالان ملت کو آراستہ کرتے ہوئے اولیائے طلبہ یا سرپرستوں کے لیے خوشی کا سامان کررہی ہیں ۔ لیکن اس تعلیمی جہدکار سے ایسا لگتا ہے کہ محکمہ تعلیمات معاندانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے ۔ تلنگانہ میناریٹی ویلفیر سنگم کے بانی اور صدر ایم اے روف خاں نے جو گاؤں گاؤں پھر کر اردو میڈیم مدارس کی حالت زار سدھارنے میں مصروف رہتے ہیں رضوانہ بیگم کی خدمات سے متاثر ہو کر ماہانہ دو ہزار روپئے امداد دینے کا فیصلہ کیا ان کے اس جذبہ خیر سگالی کو دیکھتے ہوئے اسکول کے انتظامیہ نے بھی ایک ہزار روپئے امداد پیش کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ لیکن حقیقت میں دیکھا جائے تو رضوانہ بیگم کو عارضی امداد کی نہیں بلکہ مستقل ملازمت کی ضرورت ہے ۔ ودیا والینٹر کے طور پر بھی اس لڑکی کا تقرر ہوجاتا ہے تو وہ اس کے لیے اطمینان کا باعث بن سکتا ہے ۔ رضوانہ بیگم کے مطابق سیاست اور ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے ہر مستحق کے لیے آواز اٹھائی ہے اور سیاست میں شائع ہونے والی ہر رپورٹ کا حکام پر اثر ہوتا ہے انہیں امید ہے کہ روزنامہ سیاست میں ان کے بارے میں تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد محکمہ تعلیمات کے حکام حرکت میں آئیں گے اور کم از کم ودیا والینٹر کے طور پر ان کا تقرر کیا جائے گا ۔ اس طرح ان کے ساتھ جاری نا انصافیوں کا سلسلہ بھی ختم ہوگا ۔۔