مریض کو سونگھ کر مرض بتانے والی مشین

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پچھلی جائزہ رپورٹ میں ایسی بیماریوں کے حوالے سے بتایا گیا تھا جنھیں ان کی مخصوص بو سے پہچانا جاسکتا ہے۔ مثلا ذیابیطس کے مریض کی سانسوں کی بو نیل پالش کے ریمور کی مہک سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔

اسی طرح جگر کے امراض میں مبتلا لوگوں کے پاس سے تازہ مچھلی جیسی باس محسوس ہو سکتی ہے یا پھر بلیڈر انفیکشن میں پیشاب کی بو امونیا یا ونڈو کلینر کی طرح تیز ہوتی ہے۔ ٹائیفائڈ کے مریض کی جلد سے تندوری بریڈ جیسی مہک اٹھتی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ حالیہ تجربہ میں ایسے شواہد ملے ہیں کہ انسان جب بیمار ہوتا ہے تو اس کے پاس سے ناخوشگوار بو آتی ہے۔اسی حوالے سے ڈاکٹرجارج پریٹے نے کہا کہ ایک نارمل شخص کے جسم سے خارج ہونے والے کیمیائی مادوں کی نسبت کینسر زدہ جسم سے خارج ہونے والے کیمیائی مادے مختلف ہوتے ہیں اسی لئے ان کی مہک بھی مختلف ہوتی ہے اگرچہ اس ہلکی مہک کو بہت سے لوگ نہیں سونگھ سکتے ہیں لیکن تربیت یافتہ کتے مختلف اقسام کے کینسر اور ذیا بیطس کو سونگھ کر شناخت کر سکتے ہیں کیونکہ ،کتوں کی سونگھنے کی حس تیز ہوتی ہے اس لئے انھیں بیماریوں کی ابتدائی تشخیص کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کتے کے علاوہ سونگھنے کی تیز حس مکھیوں میں بھی پائی جاتی ہے جنھیں کینسر کی تشخیص کے لئے تجربات میں استعمال کیا گیا ہے جبکہ افریقہ میں موزمبیق اور تنزانیہ کے بعض خیراتی اداروں کی جانب سے ٹی بی کے مریضوں کی ابتدائی تشخیص کے لیے چوہوں سے بھی مدد لی جارہی ہے۔
ڈاکٹرپریٹے ان دنوں ایک ڈاگ سینٹر میں رحم کے سرطان کی تشخیص میں مدد حاصل کرنے کے لئے کتوں کو تربیت دے رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کتوں نے مرض کی تشخیص نوے فیصد درست کی ہے انھیں امید ہے کہ وہ جلد ہی کینسر کی مخصوص کیمیائی مادے کو بھی شناخت کرسکیں گے اور کتوں کی حس کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک’ الیکٹرونک ناک ‘یا ’ای ناک‘ تیار کرلی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ بہت جلد ایک ناخن جتنی چھوٹی سی چپ میں کتے کی طاقتور سونگھنے کی حس موجود ہوگی یہ ایک ڈیوائس ہوگی جسے اسپتالوں میں استعمال کیا جائیگا۔
نیدر لینڈ میں واقع ’یونیورسٹی آف ماسٹریچ میڈیکل سینٹر‘ میں’ بریتھ لنک‘ ‘نامی ڈیوائس کا چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لئے کامیاب تجربہ کیا گیا ہے اس مشین سے 10 منٹ میں حاصل ہونے والا نتیجہ مریضوں کو ایکس رے اور میموگرام کی تکلیف سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

ماہرین نے بتایا کہ دو سال کے مختصر عرصے میں ڈاکٹروں کے استعمال کے لئے یہ مشین دستیاب ہو گی ۔ علاوہ ازیں اوول اسٹون نامی کمپنی کی جانب سے بھی اسی مدت میں باول کینسر کی تشخیص کے لیے سونگھنے والی مشین اسپتالوں کو فراہم کر دی جائے گی۔