آپریشن کے بغیر مقناطیسی طریقۂ علاج مرکوز الٹرا ساؤنڈ کینسر کے ناقابل برداشت درد میں کمی کرسکتا ہے ۔ ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب کینسر میں اضافہ ہوتا اور یہ ہڈیوں میں پھیلتا ہے تو مریض اکثر درد کی وجہ سے معذور ہوجاتے ہے ۔ اب فلرہ سوم کی ایک نئی دواخانہ میں آزمائش سے ظاہر ہوا کہ آپریشن کے بغیر مقناطیسی طریقۂ علاج کی رہنمائی میں مرکوز الٹرا ساؤنڈ کے ذریعہ علاج ہڈی کے اندر کینسر کااندمال کرتا ہے ۔ درد سے نجات دلاتا اور بیشتر مریضوں کی کارکردگی بہتر بناتا ہے جبکہ دیگر متبادل طریقۂ علاج محدود ہیں۔ مقناطیسی ریسوئنس کی رہنمائی میں مرکوز الٹرا ساؤنڈ کارروائی ایک ایسی ٹیکنیک ہے جو محفوظ طریقہ سے ہزاروں عورتوں کے رحم کے فائبرائیڈس کا علاج کرچکی ہے۔
تاہم درجہ سوم کی تحقیق میں اس ٹیکنالوجی کا کینسر کے علاج کے لئے پہلی بار استعمال کیا گیا ہے۔ تحقیق کے کلیدی تحقیق کار جنھوں نے اس کی قیادت کی مارک ہروٹز تھے جو تھامس جیفرسن یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالانکہ اشعاع کا طریقۂ علاج ہڈیوں سے متعلق دردوں کے علاج کے لئے عام طورپر استعمال کیا جاتا ہے تاہم تمام مریضوں کو درد سے نجات حاصل نہیں ہوتی اور اکثر مریضوں کو دوبارہ درد ہونے لگتا ہے۔ علاوہ ازیں ممکن ہے کہ مریض کو اشعاع کی اعظم ترین خوراک دی جائے جو محفوظ طورپر دی جاسکتی ہے لیکن درد پر مکمل طورپر قابو نہیں پاسکتی ۔
امریکہ کے 17 مراکز میں جملہ 147 مریضوں کو جن کا تعلق امریکہ ، کینیڈا ، اسرائیل ، اٹلی اور روس سے تھا تحقیق میں شامل کئے گئے تھے ۔ ان کا من مانے طورپر نقلی علاج کیا گیا تھا ۔ علاج کے اس گروپ کے مریض مرکوز الٹرا ساؤنڈ طریقۂ علاج سے بھی گذارے گئے جس میں ان کی ہڈی کی رسولی کو بالکل درست نشانہ بناکر علاج کیا گیا تاکہ 65 تا 85 درجہ سیلسئیس درجہ حرارت میں رسولی کے ریشوں کو رکھا جائے جس کے نتیجہ میں یہ تباہ ہوجائیں۔ اس طریقۂ علاج کے دوران مریضوں کو مقناطیسی ریسوننس تصویروں کے ذریعہ حقیقی وقت میں نگرانی کی گئی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ درست ریشہ کو نشانہ بنایا جائے اور درست درجۂ حرارت پر ایسا کیا جائے ۔ حسب معمول ریشوں کے اطراف اور اعضا کو محفوظ سطحوں میں رکھنے کو یقینی بنایا گیا ۔ کنٹرول گروپ اسی طریقۂ کار سے گذرا لیکن الٹرا ساؤنڈ آلہ کھولا نہیں گیا تھا ۔ آخرکار جن مریضوں پر پلیبو کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا ان کی آنکھوں کی پٹی دو ہفتہ کے اندر کھول دی گئی اور انھیں ایم آر جی ایف یو ایس دیا گیا ۔ جن مریضوں پر اس علاج کا اثر ہوا تھا ان میں سے 64 فیصد کو 3 ماہ تک یا تو درد ہی نہیں ہوا یا ان کے درد میں نمایاں کمی ہوئی ۔ کئی مریض درد شکن دواؤں کا استعمال کم یا ترک کرچکے ہیں۔ علاج کے کئی دن بعد انھیں درد سے نجات ملی اور کارکردگی بہتر ہوئی ۔ ان میں سے کئی مریضوں پر واضح ہوگیا کہ درد کا ان کی روزمرہ زندگی پر بڑا اثر مرتب ہوتا ہے ۔ یہ طریقۂ علاج آپریشن کے بغیر درد سے چھٹکارا پانے کا نیا طریقہ ثابت ہوا ۔ یہ نتائج رسالہ قومی ادارہ برائے کینسر میں شائع ہوچکے ہیں۔