مرکز تشکیل تلنگانہ کے عمل میںمصروف‘ تاخیر کیلئے سیما۔ آندھراقائدین کی کوشش

حیدرآباد 12 جنوری (این ایس ایس ) مرکزی حکومت اگرچہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تلنگانہ کو علحدہ ریاست بنانے اور اس مقصد کیلئے ریاست کی تقسیم کے عمل کو تیز تر کرنے کے عمل میں مصروف لیکن بشمول چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی، کانگریس کے کئی سیما آندھرا قائدین اس مسئلہ پر ریاستی اسمبلی میں مسودہ بل پر جاری مباحث کو تاخیر کا شکار بنانے کیلئے ل’’لمحہ آخر‘‘ کی کوششیں کررہے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق سمجھا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے مباحث کیلئے مقررہ وقت میں مزید توسیع کیلئے مرکز سے درخواست کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ریاست کو متحدہ رکھنے کی غرض سے تلنگانہ بل کے مسودہ پر بحث کو مزید تاخیر کا شکار بنانے کیلئے متحدہ آندھرا پردیش کے کٹر حامیوں جیسے شلیجہ ناتھ، ای پرتاب ریڈی، ٹی جی وینکٹیش اور دوسروں نے چیف منسٹر کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کی کہ وہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی اور پارٹی ہائی کمان کو بیک وقت مکتوب روانہ کرتے ہوئے کم سے کم مزید چار ہفتے کی مہلت دینے کی درخواست کریں تاہم چیف منسٹر کی اس تجویز پر تلنگانہ کانگریس قائدین چراغ پا ہیں۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر نے حال ہی میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران یہ اشارہ دیا تھا کہ اگر ضروری ہوتو مہلت میں مزید توسیع کی درخواست کی جائے گی۔

علاوہ ازیں انہوں نے یہ کہتے ہوئے بھی ایک الجھن پیدا کردی تھی کہ اس کھیل میں ’ آخری گیند‘ ہنوز باقی ہے اور وہ 23 جنوری کو مہلت کے اختتام سے قبل ایوان میں بحث کے دوران اپنے منصوبوں کا انکشاف کریں گے ۔اس دوران مرکز نے 23 جنوری تک ریاستی اسمبلی سے رائے بھیجے جانے کو یقینی بنانے کیلئے اپنے چند خصوصی نمائندوں کو بھی روانہ کیا تھا لیکن چیف منسٹر اور سیما آندھرا کے دیگر قائدین چیف منسٹر کیمپ آفس پر روزانہ مسلسل ملاقاتوں کے ذریعہ اپنے منصوبوں کو کامیاب بنانے کی ممکنہ کوششوں میں مصروف ہیں لیکن اب ان کا ایک ہی مقصد رہ گیا ہے کہ اس بل پر مباحث میں مزید تاخیر کی جائے اور اس کے طریقوں پر غور کیا جارہا ہے ۔یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ مرکزی وزیر ایس جئے پال ریڈی نے گذشتہ روز تلنگانہ تحصیلداروں کے اجلاس کے دوران کہا تھا کہ 23 جنوری کی نصف شب کے بعد تلنگانہ پر کوئی بھی فیصلہ مرکز کے ہاتھ آجائے گا۔ اس طرح انہوں نے یہ واضح اشارہ دے دیا کہ مزید مہلت کی طلبی کے ذریعہ تقسیم کے عمل کو روکنے سے متعلق متحدہ ریاست کے حامیوں کے منصوبے مرکز کے پاس کامیاب نہیں ہوں گے اور مرکزی حکومت ’آخری گیند‘ کو کامیابی کے ساتھ کھیلتے ہوئے فبروری کے دوران ریاست کی تقسیم سے متعلق بل پارلیمنٹ میں منظور کرلے گی۔ جئے پال ریڈی نے کہا تھا کہ 23 جنوری کے بعد چیف منسٹر اور ان کے سیما آندھرائی قائدین مزید کوئی کھیل نہیں کھیل سکیں گے ۔سیما آندھرا کے کانگریس قائدین کو اس بات کی امید بھی نہیں ہے کہ صدر جمہوریہ مزید مہلت کی درخواست دینے سے اتفاق کریں گے ۔اس کے باوجود چیف منسٹر اور ان کے حامی ریاست کی امکانی تقسیم کے بعد بھی اپنے آپ کو ہیرو کے روپ میں پیش کرنے کے منصوبوں کے تحت صدر جمہوریہ کو رسمی طور پر ایک مکتوب روانہ کرسکتے ہیں۔ توقع ہے کہ سنکراتی تہوار کے دودن بعد یہ مکتوب روانہ کیا جائے ۔

سمجھا جاتا ہے کہ کرن کمار ریڈی 17 جنوری کو ایسا ہی ایک مکتوب مرکز کو روانہ کریںگے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سینئر کانگریس لیڈر اور آندھرا پردیش میں اپنی پارٹی کے تنظیمی امور کے انچارج ڈگ وجئے سنگھ ریاستی اسمبلی میں جاری بحث پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسمبلی 23 جنوری سے اپنی رائے صدر جمہوریہ کو روانہ کریں گی اور پارلیمنٹ فبروری کے پہلے ہفتہ میں اس بل کو منظور کرسکتا ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے بھی ایسا ہی ایک بیان دیتے ہوئے یقین ظاہر کیا تھا کہ اب مزید کوئی وقت دینے کی ضرورت باقی نہیں ہے اور صدر جمہوریہ اس بل کو منظوری دینے کے بعد وزارت داخلہ سے رجوع کریں گے جہاں سے یہ بل براہ وزارت قانون، پارلیمنٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ جس کی منظوری کیلئے مرکزی حکومت نے فبروری کے پہلے ہفتہ میں پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن طلب کرنے کیلئے عمل مکمل کرلیا ہے۔