۔2018 سے اُردو میں بھی نیٹ کے انعقاد میں کوئی مخالفت نہیں، سپریم کورٹ کو جواب
نئی دہلی 8 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج مرکز کے اس وعدہ پر غور کیاکہ وہ میڈیکل کورسیس میں داخلہ کے کامن انٹرنس ٹسٹ (نیٹ) میں تعلیمی سال 2018-19 سے اردو کو بھی ایک زبان کے طور پر کرنے تیار ہے۔ جسٹس دیپک مصرا کی قیادت میں ایک بنچ نے سالیسٹر جنرل رنجیت سنگھ نے مرکز کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے پیش کردہ مرکز کے وعدہ کا نوٹ لیا۔ مرکز نے کہا تھا کہ وہ قومی اہلیت و داخلہ ٹسٹ (نیٹ) میں 2018 سے اُردو میڈیم کو شامل کرنے کا مخالف نہیں ہے۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس اے ایم کھانویلکر بھی شامل ہیں، کہاکہ ’’اس تعلیمی سال کے امتحانات ختم ہوچکے ہیں اور پیچھے کی سمت واپس نہیں جاسکتے چنانچہ اس اپیل پر سماعت ختم کی جاتی ہے‘‘۔ سالیسٹر جنرل نے 31 مارچ کو عدالت عظمیٰ سے کہا تھا کہ اُردو زبان میں نیٹ منعقد کرنے کی درخواست گذار ایک طلبہ تنظیم نے مرکز پر فرقہ پرست ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (سی آئی او) نے اپنے قومی سکریٹری توصیف احمد کے توسط سے یہ درخواست دائر کی تھی اور حکومت نے اس درخواست کے حوالہ میں یہ وعدہ کیا۔ مرکز نے عدالت سے کہا تھا کہ رواں تعلیمی سال سے نیٹ میں اُردو کو ایک ذریعہ تعلیم کے طور پر نافذ کرنا تکنیکی اعتبار سے ممکن نہیں ہے۔ نیٹ فی الحال 10 زبانوں ہندی، انگریزی، گجراتی، مراٹھی، اُڑیہ، بنگالی، آسامی، تلگو، ٹامل اور کنڑا میں منعقد کئے گئے تھے۔