نئی دہلی ۔9نومبر ( سیاست ڈاٹ کام) گوا کے سابق چیف منسٹر منوہر پاریکر اور دیگر 3 کو مرکزی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی کابینی وزراء میں توسیع کرتے ہوئے 21نئے وزراء کو شامل کیا ہے جبکہ شیوسینا کے کسی بھی رکن کو حلف نہیں دلایا جاسکا ۔ شیوسینا نے حلف برداری تقریب کا بائیکاٹ کیا اور مہاراشٹرا میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ شیوسینا کے ایک سابق رکن اور واجپائی حکومت میں وزیر برقی رہنے والے سریش پربھو‘ بی جے پی سینئر لیڈر جے پی مندا اور جاٹ لیڈر ہریانہ بریندر سنگھ چندی نے اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی تو کابینہ درجہ دیا گیا ہے ۔ راشٹرپتی بھون میں منعقدہ حلف برداری تقریب میں انہوں عہدہ و رازداری کا حلف لیا ۔ مہاراشٹرا میں شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان مسائل کی عدم یکسوئی کے باعث شیوسینا نے اپنے رکن پارلیمنٹ انیل دیسائی کو حلف لینے سے روک دیا اور تقریب کا بائیکاٹ کردیا ۔ بتایا جاتا ہیکہ انیل دیسائی آج صبح دہلی پہنچنے کے فوری بعد مہاراشٹرا کیلئے واپس ہوئے ہیں ۔ مودی کابینہ میں نئی ریاست تلنگانہ کو نمائندگی دی گئی ہے ‘ سکندرآباد کے رکن پارلیمنٹ بنڈارو دتاتریہ واجپائی حکومت میں بھی وزیر تھے ۔ راجیو پرتاپ رودی بھی واجپائی کابینہ کے رکن رہ چکے ہیں اور مہیش شرما کو بھی حلف دلایا گیا ہے ۔ سرحدی دہلی گوتم بدھ نگر سے نومنتخب ایم پی مہیش شرما ‘ بنڈارو دتاتریہ اور راجیو پرتاپ رودی کو آزادانہ چارج کے ساتھ مملکتی وزراء کی حیثیت سے حلف دلایا گیا ہے ۔ ان کے ہمراہ دیگر 14مملکتی وزراء نے بھی حلف لیا ہے ۔
ان میں مختار عباس نقوی ‘ رام کرپال یادو ‘ ہری بھائی پرتھی بھائی چودھری ‘ سندر لال جاٹ اور موہن بھائی کلیان جی بھائی کندریا ‘ گری راج سنگھ ‘ ہنس راج آہر ‘ رام شنکر کھریا ‘جنیت سنہا ‘ راجیو وردھن سنگھ راٹھوڑ ‘ بابل سپریو ‘ سادھوی نرنجن جیوتی اور وجئے سامپلا ( تمام بی جے پی) اور وائی ایس چودھری کو بھی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے ۔ وائی ایس چودھری تلگودیشم کے رکن راجیہ سبھا ہیں ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے مئی میں اقتدار حاصل آنے کے بعد پہلی مرتبہ اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے ۔ منوہر پاریکر کو وزارت دفاع کا قلمدان دیا جائے گا ۔ فی الحال یہ قلمدان وزیر فینانس ارون جیٹلی کے پاس ہے ۔ آج کی کابینی توسیع کے ساتھ مرکزی کابینہ میں وزرا کی تعداد 45سے بڑھ کر 66ہوگئی ہے ۔ ان میں وزیراعظم کے بشمول 27 کو کابینی درجہ ہے ‘13کو آزادانہ چارج کے ساتھ مملکتی وزیر بنایا گیا ہے اور دیگر 26مملکتی وزرا ہیں ۔ حلف برداری تقریب میں شریک شخصیتوں میں نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری ‘ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن ‘راجیہ سبھا ڈپٹی چیرمین پی جے کورئین ‘ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے کابینہ رفقا ‘ بی جے پی لیڈڑ ایل کے اڈوانی ‘ بی جے پی حکمراں والی ریاستوں کے چیف منسٹرس سندھرا راجے ‘ رمن سنگھ ‘ منوہر لال کھترا ‘ چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو قابل ذکر ہیں ۔ کانگریس کی جانب سے کوئی بھی لیڈر شریک نہیں تھا ۔ حلف برداری تقریب سے قبل نئے وزراء نے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ریس کورس پر نریندر مودی کے ساتھ ناشتہ کیا ۔
آئی آئی ٹی گریجویٹ منوہر پاریکر 58سالہ نے مودی کے ساتھ اپنے شاندار روابط کا ثمر حاصل کیا ہے ‘ ان میں دیگر نظم و نسق کی خوبیاں بھی ہیں ۔ بنڈارودتاتریہ کو کابینہ میں شامل کرنے سے نئی ریاست تلنگانہ کو بھی کابینی وزارت میں نمائندگی ملی ہے جبکہ راجیو پرتاپ رودی نے حکومت میں اپنی واپسی کا ریکارڈ قائم کیا جبکہ پہلی مرتبہ منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ مہیش شرما کو آزادانہ چارج کے ساتھ مملکتی وزیر بنایا گیا تو ہر ایک نے حیرت و تعجب کا اظہار کیا ‘ کیونکہ پارٹی کے سینئر ترین لیڈر مختار عباس نقوی کو صرف مملکتی وزیر بنایا گیا ہے جبکہ وہ سابق مرکزی وزیر رہ چکے ہیں ۔ تمام دیگر مملکتی وزراء نئے چہرے ہیں اورپہلی مرتبہ ایم پی بننے والے یادو کے سوا تمام کو حلف دلایا گیا ہے ۔ شیوسینا اور بی جے پی میں تعلقات کشیدہ ہیں اس لئے شیوسینا نے حلف برداری تقریب میں حصہ نہیں لیا ۔