دلت چہرہ بھی شامل کیا جاسکتا ہے، شیوسینا کا بی جے پی کے ساتھ اختلاف، ہم کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے: ادھوٹھاکرے
نئی دہلی۔4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مودی حکومت میں کل کابینی توسیع اور ردوبدل کیا جارہا ہے جہاں امکان ہے کہ ایک دلت چہرے کو نمائندگی دی جائے گی۔ اترپردیش میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس ریاست سے زیادہ نمائندگی کا بھی امکان ہے۔ کابینہ میں شمولیت کے لئے جن ناموں کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ان میں انوپریہ پٹیل شامل ہیں۔ وہ او بی سی لوک سبھا رکن ہیں اور ان کا تعلق حلیف اپنادل سے ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے کئی قائدین نے آج صدر امیت شاہ سے ملاقات کی۔ لوک سبھا رکن ایس ایس اہلوالیہ، راجیہ سبھا رکن وجئے گوئل اور راجستھان سے پالی کے رکن پارلیمنٹ پی پی چودھری کے نام بھی لئے جارہے ہیں۔ ان تمام نے آج امیت شاہ سے ملاقات کی۔ ذرائع نے بتایا کہ اتراکھنڈ سے دلت لوک سبھا رکن اجئے تمتا کو بھی کابینہ میں شامل کئے جانے کا امکان ہے جہاں اترپردیش کے ساتھ آئندہ سال اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ گجرات سے راجیہ سبھا رکن پرشوتم روپالا اور مہاراشٹرا سے آر پی آئی رکن راجیہ سبھا رام داس اٹھاولے، اترپردیش سے مہیندر ناتھ پانڈے کی شمولیت کابھی امکان ہے۔ اترپردیش سے ہی بی جے پی دلت رکن پارلیمنٹ کرشن راج کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ بعض وزراء کو کابینہ سے نکالا بھی جاسکتا ہے۔ تاہم سرکردہ وزراء کو تبدیل نہیں کیا جائیگا۔ حکومت کے ترجمان فرینک نرونہا نے آج ٹوئٹ کیا کہ کل 11 بجے دن کابینہ میں توسیع کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے کابینہ میں توسیع کے سلسلہ میں کافی عرصہ سے قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔ یہ بھی سمجھا جارہا ہے کہ آئندہ سال اترپردیش اسمبلی انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس ریاست کو زیادہ نمائندگی دی جائے گی اور نئے چہرے شامل کئے جائیں گے۔ وزیر اسپورٹس ایس سونوال کے چیف منسٹر آسام بننے کے بعد یہ وزارت مخلوعہ ہے۔ نریندر مودی کے مئی 2014ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ دوسری کابینی توسیع ہوگی۔ اس سے پہلے نومبر 2014ء میں کابینہ میں توسیع کی گئی تھی۔ اس وقت مرکزی کابینہ کی تعداد 64 ہے جن میں وزیراعظم بھی شامل ہیں۔ دستوری اعتبار سے کابینہ کی تعداد زیادہ سے زیادہ 82 ہوسکتی ہے۔ اس دوران شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے نے آج کہا کہ بی جے پی مرکزی قیادت نے کابینی توسیع کے سلسلہ میں کوئی بات نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اپنی تائید کے لئے کسی کے دروازے پر کھڑی نہیں ہوگی۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ لوگ شیوسینا میں شامل ہورہے ہیں۔ اس وقت وہ ان سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں اور کابینی توسیع پر تبادلہ خیال کے لئے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ لیکن ایک بات واضح ہے کہ شیوسینا تائید حاصل کرنے یا کسی کے حق میں سفارش کے لئے کبھی بھی بے بسی کے ساتھ کسی کے دروازے پر نہیں ٹھہرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بی جے پی نے منسٹر آف اسٹیٹ کی پیشکش کی ہے اور ہم نے کابینی قلمدان کا تقاضہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جو کہا وہی ملنا چاہئے اور پوری عزت کے ساتھ ملنا چاہئے۔ ہم کسی چیز کے لئے بھیک نہیں مانگیں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ کابینی توسیع کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کے ساتھ کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزارتی قلمدان حاصل کرنا ان کے لئے ثانوی حیثیت رکھتا ہے اور اگر بات چیت ہو تو وہ اپنی رائے ضرور پیش کریں گے۔ مہاراشٹرا کابینہ کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرنویس سے سرسری تبادلہ خیال ہوا اور اس ضمن میں کوئی تفصیلی بات چیت نہیں ہوئی۔