دعویٰ پارسائی کا کررہے تھے جو کل تک
آج وہ چھپاتے ہیں داغ اپنے دامن کے
مرکزی وزراء کے سپوت
مرکز کی نریندر مودی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے وزراء کے فرزندوں کے خلاف قانونی کارروائیوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کی اخلاقی اور تہذیبی خرابیوں کو آشکار کردیا ہے۔ ایک طرف وزیر ریلوے ڈی وی سدانند گوڑا کے فرزند کے خلاف کرناٹک پولیس نے عصمت ریزی کا مقدمہ درج کیا ہے تو دوسری طرف مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے فرزند کی غلط حرکتوں اور ماورائے دستور اتھارٹی کام انجام دینے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے سرزنش کی ہے۔ مرکزی حکومت میں اس وقت داخلی طور پر زبردست رسہ کشی شروع ہوچکی ہے۔ ہر بڑا لیڈر اپنی یا اپنے سپوتوں کی خرابیوں کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بی جے پی نے عوام سے رشوت کے خاتمہ، پاک صاف نظم و نسق، بہتر حکمرانی دینے کا وعدہ کرکے ووٹ لیا تھا مگر 100دن کے اندر ہی مودی حکومت کی خرابیاں آشکار ہونے لگی ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اس وقت نریندر مودی کے رویہ سے ناراض ہیں کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے مودی نے ان کے فرزند پنکج سنگھ کی سرزنش کی۔ اس انہونی خبر کو چند اہم قائدین نے منظر عام پر لایا ہے لیکن راجناتھ سنگھ یہ بات تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں کہ ان کے فرزند نے اپنے اور اپنے والد کے سیاسی موقف کا غلط استعمال کیا ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر کوئی شخص ان کے فرزند کی خرابیوں کو ثابت کردے تو وہ سرگرم سیاست سے سبکدوش ہوجائیں گے۔ اگر کابینہ یا حکومت کی راہداریوں میں کوئی خرابی نہیں ہے تو جو کچھ خبریں سامنے آرہی ہیں اس میں کہیں نہ کہیں سچائی ضرور ہے، اس کا پتہ چلانے کے بجائے مرکزی وزیر داخلہ نے اپنی ناراضگی اور برہمی کا اظہار کرکے سچائی کو تسلیم کرنے سے گریز کیا ہے لیکن وہ اس سچائی کو پوشیدہ نہیں رکھ سکتے کیونکہ ان کے فرزند کی حکومت کے کسی فرد نے نہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے سرزنش کی ہے تو یہ غور طلب بات ہے۔ بی جے پی حکومت کے اہم قائدین میں مرکزی وزیر داخلہ کے علاوہ وزیر ریلوے سدانند گوڑ بھی شامل ہیں۔ وزیر ریلوے کے فرزند کارتک گوڑ پر اگر کرناٹک پولیس نے عصمت ریزی کا کیس درج کیا ہے تو یہ ایک سنگین واقعہ ہے۔ اس پر مرکزی حکومت کو اپنے کابینی رفیق کے فرزند کے گناہوں کی پردہ پوشی نہیں کرنی چاہیئے۔ قانون کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔ کرناٹک کی غیر معروف ماڈل نے وزیر ریلوے کے فرزند پر عصمت ریزی کا الزام عائد کیا ہے، یہ الزام ایک ایسے وقت سامنے آیا جب سارے ملک میں عصمت ریزی کے واقعات پر شدید ناراضگی اور برہمی پائی جاتی ہے۔ خواتین کے خلاف مظالم کو روکنے از خود بی جے پی کے قائدین میدان میں سرگرم ہیں۔ بی جے پی مہیلا مورچہ نے خواتین کے تحفظ کیلئے پرچم اٹھالیا ہے۔ ایسے میں بی جے پی حکومت کے اہم قائدین کے افراد خاندان ہی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں تو یہ مودی حکومت کیلئے شرمناک بات ہے۔ بلا شبہ کسی بھی بڑے آدمی کو نشانہ بنانا اور تہمت لگانا اسے بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہوسکتا ہے مگر جب پولیس نے کسی معاملہ کو سنگین تصور کرکے مقدمہ درج کیا ہے تو اس کی حقیقت کا منصفانہ طریقہ سے پتہ چلایا جانا چاہیئے۔ آر ایس ایس اور اس کی زعفرانی ٹولیوں کو اپنے کردار و اصولوں پر بڑا ناز ہے مگر اندر ہی اندر پائی جانے والی خرابیوں کو زیادہ دیر تک دباکر نہیں رکھا جاسکتا۔ راجناتھ سنگھ اپنے فرزند کی خرابیوں کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کرکے حکومت اور عوام کی نظروں میں بے نقاب ہوچکے ہیں۔ان واقعات کے پیچھے کہیں نہ کہیں کچھ گڑبڑ ضرور ہے، وہ اپنے اعلیٰ لیڈر نریندر مودی کی جانب سے ان کے فرزند پر ظاہر کردہ برہمی کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اپنے فرزند کی صفائی کیلئے انہوں نے بی جے پی صدر امیت شاہ سے بھی ملاقات کی اور الزامات کو افواہیں قرار دیا۔ اس طرح باپ اور بیٹے حکومت کے ساتھ ساتھ عوام نظر میں اپنی قدر کھورہے ہیں۔ ملک کی پہلی قطعی اکثریت سے منتخب ہونے والی زعفرانی حکومت کو کچھ دنوں میں ہی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والے عوامل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے تو یہ حکومت نہیں چلے گی اور اچھی حکمرانی کا خواب بکھر جائے گا۔ راجناتھ سنگھ کو یہ انداز ہونا چاہیئے کہ جب خرابی پیدا ہوتی ہے تو اس کے اثرات سیاسی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں۔ وہ بی جے پی کے صدر رہ چکے ہیں اور اترپردیش کے چیف منسٹر بھی تھے، انہیں مودی حکومت میں دوسرا اہم مقام حاصل ہے۔ اگرچہ کہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریاں سب سے زیادہ ہیں مگر ان کے فرزند نے سرکاری اُمور میں مداخلت کرکے عہدیداروں کے تبادلوں اور تقررات میں اپنا رول ادا کیا ہے۔ ایک غیر کابینی شخص کو سرکاری فیصلوں میں مداخلت کا اختیار حاصل ہوجائے تو بہتر حکمرانی کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ مودی حکومت میں یہی کچھ ہورہا ہے۔ مودی کا اپنی کابینہ پر ہی کنٹرول نہ رہا تو آگے چل کر دیگر مسائل بھی پیدا ہوں گے۔ وزیر ریلوے سدانند گوڑ کے فرزند کے خلاف مقدمہ ہو یا راجناتھ سنگھ کے فرزند کی ماورائے دستور اتھارٹی کارروائیاں ہوں ‘ یہ خرابی کی علامت ہیں۔ بحیثیت سربراہ مملکت نریندر مودی کو اپنی کابینہ اور وزراء کی کارکردگی پرکڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی۔ ورنہ سیاسی خسارہ کے ساتھ نظریات کا دیوالیہ نکلے گا۔ عوام’ جیسی کرنی ویسی بھرنی‘ کے محاورہ سے اچھی طرح واقف ہیں۔