مرکزی حکومت سے دائرۃ المعارف کو پراجکٹ کی منظوری

پراجکٹ پر عمل کے لیے کمیٹیوں کی عدم تشکیل ، محکمہ اقلیتی بہبود اور عثمانیہ یونیورسٹی میں تال میل کا فقدان
حیدرآباد۔یکم جنوری، ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے بین الاقوامی شہرت کے حامل دائرۃ المعارف کیلئے جس پراجکٹ کو منظوری دی ہے اس پر عمل آوری میں تاخیر نے مقررہ مدت میں پراجکٹ کی تکمیل کے بارے میں شبہات پیدا کردیئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے دائرۃ المعارف میں موجود نادر و نایاب کتابوں اور مخطوطات کے ڈیجیٹلائزیشن اور انگریزی میں ترجمہ کیلئے 37کروڑ 71لاکھ روپئے منظور کئے اور پہلی قسط کے طور پر 2کروڑ 77لاکھ 29ہزار 920 روپئے جاری کردیئے گئے۔ تاہم ابھی تک پراجکٹ پر عمل آوری کا آغاز نہیں ہوسکا۔ مرکز کی جانب سے بجٹ کی اجرائی کو تقریباً 2 ماہ مکمل ہوگئے لیکن آج تک پراجکٹ پر کامیاب عمل آوری کیلئے کمیٹیاں تشکیل نہیں دی گئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکزی وزارت اقلیتی اُمور نے پراجکٹ پر عمل آوری کیلئے یونیورسٹی کی سطح پر کمیٹی اور بجٹ کے خرچ کیلئے سرکاری عہدیداروں پر مشتمل علحدہ کمیٹی کے قیام کی سفارش کی تھی۔ کمیٹیوں کی تشکیل کے بعد ہی پراجکٹ پر عمل آوری کا آغاز ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود اور عثمانیہ یونیورسٹی کے حکام میں تال میل کی کمی کے باعث کمیٹیوں کی تشکیل میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ دونوں کمیٹیوں کیلئے عہدیداروں کے ناموں کی سفارش حکومت کو روانہ کردی گئی لیکن احکامات کی اجرائی باقی ہے۔ مرکزی حکومت نے ملک میں کسی بھی ادارہ کیلئے اس قدر بڑے پراجکٹ کو منظوری نہیں دی۔ سکریٹری محکمہ اقلیتی اُمور حکومت ہند ڈاکٹر اروند مایارام نے خصوصی دلچسپی سے اس پراجکٹ کو منظوری دی تھی اور وہ حالیہ عرصہ میں وظیفہ پر سبکدوش ہوگئے۔ اس پراجکٹ کے تحت دائرۃ المعارف کے مین اسکرپٹ کے ڈیجیٹلائزیشن اور کتابوں کی اشاعت عمل میں لائی جائے گی۔ دائرۃ المعارف میں موجود عربی کتابوں کا انگریزی میں ترجمہ کیا جائے گا اور پرانی کتابوں کو آفسیٹ پر دوبارہ شائع کیا جائے گا۔ اس پراجکٹ کے تحت دائرۃ المعارف کو عصری سہولتوں سے آراستہ کرتے ہوئے لائبریری، کمپیوٹر لیب اور آفسیٹ پرنٹنگ مشین خریدی جائے گی۔ پراجکٹ کی 90فیصد رقم مرکز ادا کرے گا جبکہ 10فیصد رقم ریاستی حکومت جاری کرے گی۔ 5برسوں میں پراجکٹ پر عمل آوری کا منصوبہ ہے اور مرکز نے پہلے مرحلہ کے تحت 6 کروڑ 93لاکھ 24ہزار 800روپئے میں سے 40فیصد رقم 2کروڑ 77لاکھ 29ہزار 920 روپئے جاری کردیئے ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر پراجکٹ کے آغاز میں تاخیر کی گئی تو مرکزی حکومت سے باقی رقم کی اجرائی میں دشواری ہوسکتی ہے۔ جاریہ مالیاتی سال کیلئے ابتدائی رقم جاری کی گئی جسے مارچ تک خرچ کرنا ضروری ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود اور عثمانیہ یونیورسٹی کی جانب سے پراجکٹ کی تکمیل کے سلسلہ میں جس طرح تساہل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے وہ باعث تشویش ہے۔ مرکز کے اس پراجکٹ کے ذریعہ نہ صرف دائرۃ المعارف کا تحفظ ہوگا بلکہ وہاں موجود نادر کتابیں انگریزی زبان میں منتقل ہوسکتی ہیں۔