حیدرآباد 13 جنوری (سیاست نیوز) اے پی این جی اوز کے صدر اشوک بابو نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت اور کانگریس پارٹی سیاسی مقصد براری کیلئے ریاست کو تقسیم کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا کے عوامی نمائندوں کو چاہئے کہ وہ اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل کو شکست سے دوچار کریں تا کہ مرکزی حکومت کو سیما آندھرا عوام کے جذبات سے واقف کرایا جاسکے ۔اشوک بابو نے کہا کہ اے پی این جی اوز دیگر تنظیموں کے تعاون سے احتجاجی لائحہ عمل کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا کے مختلف علاقوں میں آج بھوگی تہوار کے موقع پر تلنگانہ مسودہ بل کی کاپیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین سڑکوں پر عوام کے ساتھ احتجاج کررہے ہیںلہذا عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں سیما آندھرا عوام کی ترجمانی کریں ۔ بل پر مباحث کا حوالہ دیتے ہوئے اشوک بابو نے کہا کہ اسمبلی اور پارلیمنٹ میں بل کو شکست دینا ارکان اسمبلی پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کی صورت میں سیما آندھرا عوام کو ملازمت تعلیم اور دیگر شعبوں میں بھاری نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد پر تلنگانہ کی دعویداری بے معنی ہے کیونکہ حیدرآباد کی ترقی میں سیما آندھرا عوام کا اہم رول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد ریاست کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا ہے اور اس سلسلہ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو ان کی ذمہ داریوں سے واقف کرانے کیلئے اے پی این جی اوز دوسرے مرحلے کا احتجاج پروگرام شروع کرچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلی میں تلنگاہن مسودہ بل کو شکست نہیں دی گئی تو سیما آندھرا عوامی نمائندوں کے قیامگاہوں کے روبرو احتجاج منظم کیا جائے گا ۔ اشوک بابو نے اے پی این جی اوز میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بعد اے پی این جی اوز کے تمام یونٹس متحدہ طور پر جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے اسمبلی میں متحدہ آندھرا کے حق میں قرار داد کی منظوری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کی تقسیم کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا ۔ اشوک بابو نے اسمبلی میں سیما آندھرا قائدین پر تلنگانہ ارکان اسمبلی کے مبینہ حملے کی مذمت کی اور کہا کہ سیما آندھرا قائدین اس طرح کی دھمکیوں سے متاثر نہیںہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کی تائید کرنے والے سیما آندھرا عوامی نمائندوں کا سیاسی مستقبل تاریک ہوجائے گا۔