مرکزی بجٹ کی آج پیشکشی، انکم ٹیکس چھوٹ میں اضافہ متوقع

معاشی تقاضوں کی تکمیل، مالیاتی ضابطوں کی پابندی کیساتھ عوام کی خوشنودی کا حصول جیٹلی کیلئے سخت امتحان

نئی دہلی ۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیرفینانس ارون جیٹلی موجودہ این ڈی اے حکومت کا کل جمعرات کو پانچواں بجٹ پیش کریں گے جو بلاشبہ ان کی طرف سے پیش کیا جانے والا اب تک کا مشکل ترین اور دشوارگزار بجٹ ہوگا کیونکہ بجٹ سازی میں وہ پوری محنت کے ساتھ مالیاتی ضابطوں کے پابند رہتے ہوئے زرعی بحران کے حل، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور شرح ترقی میں اضافہ کی ممکنہ کوشش کریں گے۔ بی جے پی کی زیراقتدار تین ریاستوں سمیت اس سال ہونے والے آٹھ اسمبلیوں کے انتخابات کے علاوہ آئندہ سال کے عام انتخابات پر نظر رکھتے ہوئے بنائے جانے والے اسبجٹ میں چند نئی دیہی اسکیمات کا اعلان کیا جائے گا اور منریگا، دیہی امکنہ، آبپاشی پراجکٹوں اور فصل بیمہ موجودہ پروگراموں کیلئے فنڈز میں اضافہ کیا جائے گا۔ گجرات میں حالیہ منعقدہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے دیہی ووٹوں میں زبردست کمی دیکھی گئی۔ دیہی علاقوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جیٹلی چند زرعی ترغیبات کا اعلان بھی کریں گے۔ بی جے پی کی تائید کی روایتی بنیاد سمجھے جانے والے چھوٹے کاروبار کو بھی چند رعایتیں دی جائیں گی تاکہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے ہونے والی دشواریوں سے نمٹنے راحت فراہم ہوسکے۔ یہ بھی توقع کی جارہی ہیکہ عام آدمی کو انکم ٹیکس کی حد استثنیٰ میں اضافہ کی شکل میں کچھ راحت مل سکتی ہے۔ چار سال کے دوران کمترین سطح پر پہنچنے والی معاشی ترقی کی شرح میں اضافہ کیلئے جیٹلی کے طویل ’’بجٹ مینو‘‘ میں ریلویز کو عصری بنانے اور شاہراہوں کیلئے انفراسٹرکچر پراجکٹوں زائد فنڈز بھی شامل ہیں لیکن وزیر خزانہ کو سخت ترین معاشی و مالیاتی ضابطوں پر قائم رہتے ہوئے ایشیاء کے ایک بڑے بجٹ خسارہ کو کم کرنے کیلئے روڈ میاپ تیار کرنا ہوگا۔ جیٹلی نے کل لوک سبھا میں پیش کئے جانے والے بجٹ میں مالیاتی خسارہ کو مجموعی شرح نمو سے 3.2 فیصد تک گھٹانے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہیکہ وزیراعظم نریندر مودی پہلے یہ کہتے ہوئے کئی توقعات کو گھٹا دیا ہے کہ ووٹروں کو خوش کرنے کے اعلانات انہیں کئے جائیں گے۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا تھا کہ نئے سال کا بجٹ عوام کی خوشنودی پر مرکوز نہیں ہوگا اور یہ خیال غلط ہیکہ عام آدمی لالچ کے طور پر دی جانے والی ترغیبات چاہتا ہے۔