مرکزی بجٹ عوام مخالف ، تلنگانہ نظر انداز

غریب و متوسط طبقہ کو کوئی راحت نہیں ، پی سی سی صدر اتم کمار ریڈی کا ردعمل

حیدرآباد ۔ یکم / فبروری (سیاست نیوز) صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی نے مرکزی بجٹ کو مخالف عوام بجٹ قرار دیتے ہوئے بجٹ میں ریاست تلنگانہ کو نظرانداز کردینے کا الزام عائد کیا ۔ مرکزی بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیپٹن اتم کمار ریڈی نے مرکزی بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی سے ملک کی معیشت پر کاری ضرب لگی ہے ۔ امید کی جارہی تھی کہ بجٹ میں غریب و متوسط طبقہ کو راحت فراہم کی جائے گی ۔ مگر فینانس منسٹر ارون جیٹلی نے عوام دشمن بجٹ پیش کرتے ہوئے غریب عوام کو مایوس کیا ہے ۔ سب سے زیادہ کسان ، چھوٹے کاروبار سے وابستہ افراد پریشان تھے ۔ انہیں کوئی راحت فراہم نہیں کی گئی ۔ نوٹ بندی کے بعد ریاست تلنگانہ معاشی بحران کا شکار ہوا ہے ۔ تاہم مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کیلئے کوئی فنڈز یا اسکیم نہ دیتے ہوئے بہت بڑی ناانصافی کی ہے جو قابل مذمت ہے ۔ ریاست کو مرکز سے کوئی پراجکٹ نہیں ملا ۔ بجٹ زرعی شعبہ اور کسانوں کیلئے انتہائی مایوس کن ہے ۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ کسانوں کیلئے بجٹ میں کوئی ایک نئی اسکیم کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ جاریہ سال کسانوں کو قرض کی فراہمی کیلئے صرف  10 لاکھ کروڑ روپئے مختص کئے گئے جو ناکافی ہے ۔ گزشتہ سال مختص کیا گیا نشاندہی بنکوں کی جانب سے 60 فیصد قرض بھی جاری نہیں کئے گئے ۔ ریاست تلنگانہ کیلئے 13,000 کروڑ روپئے قرض دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ تاہم صرف 7500 کروڑ روپئے ہی قرض جاری کئے گئے ۔ فینانس منسٹر کے بجٹ تقریر میں ریاست تلنگانہ کا تذکرہ بھی نہیں کیا گیا اور نا ہی تلنگانہ کیلئے کوئی وعدہ کیا گیا ۔ تقسیم ریاست بل میں تلنگانہ سے کئے گئے وعدوں میں ایک وعدے کو بھی پورا نہیں کیا گیا اور نا ہی حکومت تلنگانہ نے مرکز پر کوئی دباؤ بنایا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے نوٹ بندی کے معاملے میں کھل کر وزیراعظم نریندر مودی کی تائید کی ہے ۔ تاہم وزیراعظم نے بجٹ میں تلنگانہ کو مکمل نظرانداز کیا ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے تھا نوٹ بندی کے معاملے میں چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر وزیراعظم کے ترجمان کا رول انجام دے رہے تھے اور اپنے آپ کو نوٹ بندی کے ایمبیسیڈر کے طور پر پیش کررہے تھے باوجود اس کے بجٹ میں مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو بری طرح نظر انداز کیا ہے ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے ریلوے بجٹ کو عام بجٹ میں ضم کرنے پر بھی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی تاریخی فیصلہ نہیں ہے ۔ کیونکہ وزیر فینانس کی 2 گھنٹے طویل بجٹ تقریر میں ریلوے پر تین منٹ بھی بات نہیں کی گئی ۔ ریلوے انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کیلئے کوئی اقدامات نہیںکئے گئے ۔ مجموعی طور پر ملک کا بجٹ مایوس کن ہے ۔ جس میں وعدے بہت کئے گئے ، عمل آوری صفر ہے ۔ حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے ۔