تعلیمی اداروں کے قیام میں اے پی کو ترجیح ، تلنگانہ نظر انداز ، محمد فاروق حسین کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 2 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین نے مرکزی بجٹ کو سوپر فلاپ اور تلنگانہ کے لیے صرف 2 ہزار کروڑ روپئے مختص کرنے کو ’ اونٹ کے منھ میں زیرہ ‘ کے مترادف قرار دیا ۔ مرکزی بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے محمد فاروق حسین نے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے ریاست میں جاری مختلف ترقیاتی و تعمیری کاموں کا احاطہ کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو 40 ہزار کروڑ روپئے کی تجاویز روانہ کی تھی مگر مرکزی حکومت نے مختصر عرصہ میں چھوٹی ریاست ہونے کے باوجود جو بڑے کارنامے انجام دے رہی ہے۔ اس کی حوصلہ افزائی کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا ۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے پہلے مرحلے کا وزیراعظم نریندر مودی نے افتتاح کیا مگر جہاں بنگلور میٹرو ریل کو 17 ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے وہیں حیدرآباد میٹرو ریل کو مرکزی بجٹ میں نظر انداز کردیا گیا ۔ تلنگانہ حکومت نے کالیشورم پراجکٹ کے لیے 10 ہزار کروڑ ، مشین بھاگیرتا کے لیے 19 ہزار کروڑ اور قبائلی یونیورسٹی کے لیے 100 کروڑ روپئے کے علاوہ نئے ریلوے لائن کی تنصیب اور موجودہ ریلوے پراجکٹس کے لیے مرکز کو تجاویز روانہ کی تھی جس کو مرکزی بجٹ میں یکسر نظر انداز کردیا گیا ۔ صرف قبائلی یونیورسٹی کے لیے 10 کروڑ روپئے اور سنگارینی کے لیے 2 ہزار کروڑ حیدرآباد آئی آئی کے لیے 75 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ۔ مرکزی مجموعی بجٹ 24.42 لاکھ کروڑ میں تلنگانہ کو جو بھی مختص کیا گیا ہے وہ ’ اونٹ کے منھ میں زیرہ ‘ کے مماثل ہے ۔ تقسیم ریاست بل میں تلنگانہ کے لیے کئی وعدے کئے گئے جس میں ضلع کھمم میں اسٹیل فیکٹری ، ضلع ورنگل کے قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیکٹری ضلع نلگنڈہ میں ایمس ہاسپٹل کے قیام بھی شامل ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت گذشتہ 4 سال سے ان وعدوں پر عمل آوری کے لیے مرکز سے مسلسل نمائندگیاں کررہی ہے ۔ اس بجٹ میں انہیں نظر انداز کردیا گیا ۔ مرکزی حکومت نے پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں یونیورسٹیز کے بشمول 17 تعلیمی ادارے منظور کئے ۔ اس معاملے میں بھی تلنگانہ سے نا انصافی کی گئی ۔ تلنگانہ کا مجموعی بجٹ اندرون دیڑھ لاکھ کروڑ ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے اقلیتوں کی ترقی و بہبود کے لیے 1250 کروڑ روپئے مختص کئے جب کہ مرکز کا مجموعی بجٹ 24 لاکھ کروڑ سے زیادہ ہے پھر بھی اقلیتی امور کے لیے بجٹ میں صرف 4700 کروڑ روپئے مختص کئے گئے جاریہ سال اقلیتی امور کے بجٹ میں صرف 505 کروڑ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔۔