مرکزی بجٹ تلنگانہ کے لیے مایوس کن

کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ پونم پربھاکر کا بیان
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ پونم پربھاکر نے مرکزی بجٹ کو تلنگانہ کے لیے مایوس کن قرار دیتے ہوئے ہر مسئلہ پر مرکز کی تائید کرنے کے باوجود وزیراعظم مودی نے چیف منسٹر کے سی آر کو یکسر نظر انداز کردینے کا دعویٰ کیا ۔ پونم پربھاکر نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے پیش کردہ بجٹ 2018-19 کو بے سمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ تلنگانہ کے ساتھ ساتھ آندھرا پردیش کے لیے بھی مایوس کن ثابت ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے 36 ہزار کروڑ روپئے کی تجاویز مرکز کو روانہ کی تھی ۔ جس کو مرکزی حکومت نے نظر انداز کردیا ہے ۔ تقسیم آندھرا پردیش کے بل میں تلنگانہ کو ایمس ، ریلوے کوچ فیکٹری ، اسٹیل پلانٹ کا وعدہ کیا گیا تھا ۔ 4 سال گذرنے کے باوجود ان وعدوں کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا ۔ مرکز کے ہر فیصلے کی تائید کرنے کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی نے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کو ایک مرتبہ پھر نظر انداز کردیا ہے ۔ تلنگانہ کئی مسائل سے دوچار ہے مگر مرکز نے کسی طرح کا کوئی تعاون نہیں کیا ۔ مرکز پر دباؤ بنانے اور ریاست کو زیادہ سے زیادہ بجٹ حاصل کرنے میں ٹی آر ایس ناکام ہوگئی ۔ ریاست کو درکار فنڈز کو مرکزی بجٹ میں شامل کرانے میں ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ ناکام ہوگئے ۔ ریاست میں نئے ریلوے لائن کی تنصیب کے لیے بجٹ مختص نہ کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔ چیف منسٹر کے ڈریم پراجکٹ کتہ پلی ، منوہر آباد کے لیے بھی فنڈز حاصل کرنے میں حکومت اور ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ ناکام ہوگئے ۔ پداپلی ، نظام آباد ریلوے لائن کی تکمیل کے لیے درکار فنڈز بھی حاصل نہیں ہوئے ۔ بجٹ کا بڑی بے چینی سے انتظار کرنے والے سرکاری ملازمین بھی مایوس ہوئے ہیں ۔ ٹیکس استثنیٰ کی حد کو جوں کا توں برقرار رکھا گیا ہے ۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔ کارپوریٹ سیکٹر کو کئی رعایتیں فراہم کرنے والے ارون جیٹلی زرعی شعبہ کو سہولتیں فراہم کرنے میں کسی قسم کی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ۔ انتخابات کا سامنا کرنے والی ریاستوں کرناٹک ، راجستھان اور مہاراشٹرا سے ہمدردی دیکھانے کی کوشش کی گئی ۔۔