قاہرہ۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) مصر کے معزول صدر محمد مرسی کو 2012ء کے مخالف حکومت احتجاجیوں کی ہلاکت کیلئے اکسانے اور دیگر الزامات کے تحت ایک مقدمہ کی سماعت کی غرض سے آج عدالت میں پیش کیا گیا۔ مرسی کے علاوہ ان کے 14 ساتھیوں پر بھی الاتحادیہ قصر صدارت کے باہر احتجاجیوں کے قتل اور تشدد کیلئے اپنے حامیوں کو بھڑکانے کے الزامات ہیں۔ 62 سالہ مرسی اور دیگر ملزمین نے پولیس اکیڈیمی میں مقدمہ کی سماعت کے دوران ججوں کے روبرو حاضری کے بجائے ان کی طرف پیٹھ دکھایا اور چار انگلیاں دکھاتے ہوئے گزشتہ سال اگست کے دوران مرسی کے حامی احتجاجیوں پر پرتشدد پولیس کارروائی کی یاد دلایا۔
مرسی کے خلاف 2011ء میں جیل توڑ کر فرار ہونے، عدلیہ کی توہین، دہشت گرد کارروائیوں کے ارتکاب کیلئے حماس اور حزب اللہ جیسی بیرونی تنظیموں کے ساتھ سازباز و سازش وغیرہ جیسے الزامات کے تحت الگ مقدمات بھی زیردوران ہیں۔ مرسی کو ساؤنڈ پروف کانچ کے کٹھہرے میں ٹھہرایا گیا تھا۔ وکلاء نے ججوں سے درخواست کی کہ اس کانچ کے کٹھہرے کو ہٹایا جائے کیونکہ ملزمین، اس عدالت میں آواز سننے سے قاصر ہیں۔ عدالت میں الاتحادیہ قصر صدارت کے باہر مرسی کے آخری دور میں ہوئی پرتشدد جھڑپوں پر مشتمل تصاویر اور ویڈیو ٹیپس پیش کئے گئے۔ واضح رہے کہ اس واقعہ میں مرسی کے ہزاروں حامیوں نے اپوزیشن کے اس چھوٹے سے گروپ کی بے رحمانہ طور پر پٹائی کی تھی جو دستوری اعلامیہ کے خلاف احتجاج کررہا تھا۔ اس اعلامیہ کے تحت مرسی نے خود کو بے پناہ اختیارات سے لیس کرلیا تھا۔