مرد ہ جانوروںکااسکام: مچھلی کی سربراہی میں 40فیصد کا اضافہ

کولکاتا 3مئی (سیاست ڈاٹ کام)مردوہ جانوروں کا گوشت ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ میں سپلائی کا معاملہ آنے کے بعد کلکتہ شہر ومضافات میں مچھلی کی مانگ میں 40فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ریاستی مچھلی پالن محکمہ کے منیجنگ ڈائریکٹر سومیا جیت داس کے مطابق اس وقت شہر کے زیادہ تر گوشت کے تاجر کم مانگ کی وجہ سے پریشان ہیں مگر گزشتہ چند دنوں میں مچھلی کی مانگ میں 30سے 40فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپریل کے درمیان ہفتہ میں مچھلی کی سپلائی یومیہ 650کلو سے 700 کلو تک تھا مگر اب یہ 950کلو تک پہنچ گیا ہے ۔گزشتہ ہفتہ کلکتہ پولس نے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹ میں مردہ جانوروں کا گوشت سپلانے کرنے والے گروہ کا پردہ فاش کرتے ہوئے 20ٹن گوشت کو ضبط کیا تھا ۔میٹ ایسوسی ایشن ٹریڈر کے مطابق شہر میں ایک ہفتہ میں 2.20کروڑ کلو چکن کی کھپت ہے جب کہ بیف کی سپلائی 6لاکھ کلو ہے اور مٹن کی سپلائی 5لاکھ کلو اور سور کے گوشت کی سپلائی فی ہفتہ ایک لاکھ کلو ہے ۔مگر اس ریکٹ کا پردہ فاش ہونے کے بعد گوشت کی سپلائی میں 20سے 25فیصد کٹوتی آئی ہے ۔القر یش میٹ ٹریڈنگ کمپنی کے فیروز قریشی نے کہا کہ چوں کہ ریسٹورنٹ اور ہوٹلوں میں صارفین گوشت نہیں کھارہے ہیں اس لیے گوشت کی سپلائی بھی کم ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والے گوشت میں سے 60فیصد گوشت کی سپلائی ریسٹورنٹ اور دیگر ہوٹلوں میں ہے جب کہ انفرادی طور پر صرف 40فیصد گوشت کی سپلائی ہے ۔فیروز قریشی نے کہا کہ وہ تازہ گوشت فروخت کرتے ہیں مگر اس ریکٹ کا پردہ فاش ہونے کے بعد ان کا کاروبار بھی پوری طرح سے متاثر ہوا ہے ۔بنگال پولٹری فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری مدن میتھی نے کہا کہ اس تنازع کی وجہ سے پولٹری مرغی کا کاروبار بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کاؤنٹر بکری کا کاروبار اس سے متاثر نہیں ہوا ہے کیوں کہ گراہک کے سامنے مرغی کو بناتے ہیں ۔مگر سپلائی پوری طرح سے متاثر ہواہے ۔کلکتہ کے بیشتر ریسٹورنٹ اور ہوٹل مالکان نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ چکن اور میٹ کی مانگ میں نمایاں کمی ہیں اور گراہک مچھلی اور سبزی کو متبادل کے طور پر استعمال کررہے ہیں ۔