ہمارے خاندان کی کسی بھی سیاسی پارٹی سے وابستگی نہیں رہی، پوترے کا بیان
وارانسی ۔ 21 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مرحوم شہنائی نواز استاد بسم اللہ خاں کے ارکان خاندان نے لوک سبھا کیلئے 24 اپریل کو اپنے پرچہ نامزدگی داخل کرنے والے نریندرمودی کی تائید سے انکار کردیا۔ بسم اللہ خان کے پوترے آفاق حیدر نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستہ ہونا نہیں چاہتے۔ وارانسی میں 12 مئی کو رائے دہی ہوگی جہاں مودی کے علاوہ کانگریس کے اجے رائے اور عام آدمی پارٹی کے اروند کجریوال کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ آفاق حیدر نے مزید کہاکہ انہیں بی جے پی کے میئر رام گوپال موہالے کی جانب سے 16 اپریل کو ایک فون موصول ہوا تھا جس میں انہوں نے ہمارے خاندان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی جس کے بعد میرے والد استاد ضامن حسین اور ہمارے خاندان کے قریبی رفیق شکیل احمد میئر سے ملاقات کیلئے ان کی رہائش گاہ پہنچے۔ ہمارا خیال تھا کہ میئر صاحب نے ہمیں کسی ثقافتی پروگرام کیلئے مدعو کیا ہے لیکن ہماری حیرت کی اس وقت انتہاء نہیں رہی جب میئر صاحب نے کہا کہ مودی جی نے گجرات سے کچھ لوگوں کو ہمارے ارکان خاندان سے ملاقات کیلئے بھیجا ہے تاکہ ہم مودی کی تائید کریں۔ یہی نہیں بلکہ آنجہانی پنڈت مدن موہن مالویا کے پوترے سے بھی ملاقات کی گئی تھی جہاں ہمیں مودی کی تائید کرنے کی اپیل کی گئی۔ ہم نے میئر صاحب سے کہا کہ ارکان خاندان سے مشاورت کیلئے انہیں کچھ مہلت دی جائے جس پر انہوں نے ہمیں ایک دن کا وقت دیا۔ ہم نے واضح کردیا کہ ہم مودی کی تائید نہیں کرسکتے کیونکہ مرحوم بسم اللہ خاں کسی بھی سیاسی پارٹی سے وابستہ نہیں تھے اور نہ ہی ہمیں کوئی دلچسپی ہے۔ استاد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی چاہے تو موسیقی کے موضوع پر ان سے گھنٹوں گفتگو کرسکتا ہے لیکن برائے کرم سیاست کو مجھ سے دور رکھیں۔ جب میئر سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مرحوم استاد کے ارکان خاندان سے ان کے اچھے مراسم ہیں لیکن انہوں نے اس بات کی تردید کی وہ مودی کی تائید کیلئے مرحوم استاد کے ارکان خاندان سے رجوع ہوئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مرحوم استاد کے ارکان خاندان اکثر و بیشتر ان کی رہائش گاہ پر آئے ہیں کیونکہ ہمارے اچھے خاندانی مراسم ہیں۔ حیدر نے مزید کہا کہ ان کے والد نے کسی بھی سیاسی پارٹی کی جانب سے موسیقی کا پروگرام پیش کرنے کبھی انکار نہیں کیا جس میں بی جے پی بھی شامل ہے لیکن ہم مرحوم دادا جان کا نام سیاسی طور پر سرخیوں میں دیکھنا نہیں چاہتے۔ اس سے ان کی روح کو تکلیف ہوگی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نریندر مودی یا کجریوال نے کبھی ان سے ملاقات کی ہے تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔