مرادآباد میں فرقہ وارانہ کشیدگی ، عوام کا احتجاج

بریلی۔ 5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مرادآباد میں آج صبح فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی۔ مسلم طبقہ کے ارکان نے واٹس ایپ (WhatsApp) پر روانہ کردہ ایک پیام کے خلاف احتجاج کیا۔ قابل اعتراض و دِل آزار پیام پر برہم مسلمانوں نے پولیس اسٹیشن پر دھرنا دیا اور سنگباری کی۔ پولیس ملازمین کے ساتھ دھکم پیل بھی ہوئی۔ پولیس نے کہا کہ ایک ہندو نوجوان نے ناگفانی (Nagfani)علاقہ سے واٹس ایپ پر ایک مسلم کی قابل اعتراض تصویر روانہ کی جس نوجوان کو یہ پیام اور تصویر ملی۔ اس نے ڈاؤن لوڈ کی تو یہ شدید دل آزار تصویر تھی۔ اس نے اس پوسٹ سے متعلق دیگر مسلمانوں کو اطلاع دی۔ مسلمانوں کی کثیر تعداد ایک جگہ جمع ہوکر اشتعال انگیزی کے خلاف احتجاج کیا اور ناگفائی پولیس اسٹیشن کی طرف مارچ نکالا۔ انہوں نے ہندو نوجوانوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے تیقن دیا کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کو بہت جلد گرفتار کیا جائے گا، تاہم برہم عوام نے پولیس کے تیقن پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا اور سنگباری کی۔ اس دل آزار تصویر کی خبر عام ہوتے ہی تمام شہر میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی۔

دیگر محلوں میں بھی مسلمانوں کی بڑی تعداد جمع ہوکر احتجاج کرنے لگی۔ مغل پورہ پولیس اسٹیشن پر دھرنا دیا اور پولیس عہدیداروں کا گھیراؤ کیا گیا۔ ہجوم نے ناگفانی پولیس اسٹیشن کے باہر کھڑی موٹر سائیکل کو آگ لگادی۔ پولیس نے زائد فورس طلب کرکے تمام مقامات پر بھاری جمعیت کو تعینات کردیا ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ مرادآباد میں صورتِ حال کشیدہ مگر قابو میں ہے۔ رمضان کے مقدس ماہ کے دوران مذہبی جذبات کو ٹھیس پہونچاکر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ دیپک اگروال نے کہا کہ پولیس نے ایک کیس درج رجسٹر کریا ہے۔ آئی ٹی ماہرین کی ٹیم ، اس ملزم کی شناخت کرنے کے لئے تعینات کردی گئی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس رام سریش نے کہا کہ ملزم کا پتہ چلتے ہی اسے گرفتار کیا جائے گا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم وائی سی جئے پال سنگھ نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور کہا کہ ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔