مذہب کے نام پر انسانیت کی تقسیم ناقابل برداشت ، ہندوستانی مشترکہ تہذیب پر آنچ آنے نہیں دیں گے

دفتر سیاست میں سدبھاونا سندیش پروگرام ، گورنر اترکھنڈ ڈاکٹر عزیز قریشی ، جناب زاہد علی خاں و دیگر کا خطاب

حیدرآباد ۔ 27 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : گورنر اترکھنڈ ڈاکٹر عزیز قریشی نے کہا کہ ملک میں بعض فرقہ پرست طاقتیں اور دہشت گرد عناصر مذہب کے ناجائز استعمال کے ذریعہ ایک فاشسٹ نظام قائم کرنے کے خواہاں ہیں ۔ ان ہی قوتوں نے فرقہ وارانہ فسادات برپا کر کے کئی انسانی بستیوں کو راکھ کے ڈھیر میں بدل دیا ، کتنی ہی ماوں کی گودیں خالی ہوگئیں اور ہماری بہو بیٹیوں کے ماتھوں کا سیندور مٹادیا ۔ ہمیں ان فرقہ پرستوں کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔ ڈاکٹر عزیز قریشی کل شام محبوب حسین جگر ہال احاطہ روزنامہ سیاست میں ادارہ سیاست کے زیر اہتمام منعقدہ سدبھاونا سندیش پروگرام کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب کو مخاطب کررہے تھے ۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دے کر کہا کہ مستقبل کا مورخ ہاتھ میں قلم لئے آپ کے کارناموں کا جائزہ لے رہا ہے کہ فرقہ پرستی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ نے کیا رول ادا کیا ہے ۔ مہاتما گاندھی ، جواہر لال نہرو اور مولانا ابوالکلام آزاد نے سیکولر اقدار کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک مثال قائم کی تھی اور ملی جلی ہندوستانی تہذیب کو استحکام بخشا تھا ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مذہب کے نام پر انسانیت کی تقسیم ناقابل برداشت ہے اور ہم ہندوستانی اپنی مشترکہ تہذیب پر آنچ آنے نہیں دیں گے ۔ انہوں نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے سدبھاونا سندیش پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست کی قومی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جناب زاہد علی خاں نے اپنی خاندانی روایات کو برقرار رکھا ہے ۔ فرقہ وارانہ اتحاد ، امن اور روا داری کی جو مشعل ان کے والد محترم جناب عابد علی خاں نے روشن کی تھی اس کی ضیاپاشیوں کو مزید منور اور تاباں کرنے میں زاہد صاحب کی مخلصانہ کوششیں جاری ہیں ۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرہ افراد کے بچے اور نوجوان جو آسام اور منی پور سے آئے ہیں انہیں زاہد صاحب کی مہمان نوازی نصیب ہوئی ۔ انہوں نے نہ صرف ان بچوں کی دلجوئی کی بلکہ انہیں شفقتوں اور محبتوں سے سرشار ماحول فراہم کیا ۔ ڈاکٹر عزیز قریشی نے کہا کہ سدبھاونا سندیش کا آغاز حیدرآباد سے ہورہا ہے جسے ملک میں ہندوستانی تہذیب و ثقافت کا مرکز مانا جاتا ہے ۔ گورنر نے آسام اور منی پور کے متاثرہ بچوں سے فردا فردا ملاقات کی اور اس موقعہ پر پیش کردہ قومی گیتوں کے پروگرام سے محظوظ ہوتے رہے ۔

ابتداء میں جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست و رکن نیشنل فاونڈیشن برائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی و رکن قومی یکجہتی کونسل حکومت ہند نے اپنی خیر مقدمی تقریر میں کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات سے متاثرہ افراد کے بچوں کے لیے میرے ہندوستانی کو جانئے ، کے پروگرام کے تحت سدبھاونا سندیش امن ، روا داری اور بھائی چارگی کا پیغام ہے ۔ نیشنل فاونڈیشن برائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی نے کشمیر سے کنیا کماری تک اس پروگرام کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہیں خوشی ہے کہ حیدرآباد میں اس نوعیت کا پہلا پروگرام ہورہا ہے اور اس کے اہتمام کی ذمہ داری انہوں نے لی انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثرین کشمیر میں ہیں جن کی تعداد چھ ہزار ہے ۔ جب کہ منی پور میں دو ہزار اور آسام میں ایک ہزار سے زائد ہے ۔ جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ آج ملک میں بدعنوانیوں سے زیادہ خطرہ فرقہ پرستی سے ہے ۔ فرقہ پرستی بھی دہشت گردی کی ہی ایک شکل ہے اس کا مقابلہ کرنا ہر ہندوستانی کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسان دشمن دہشت گردوں اور فرقہ پرستوں کی نسل کشی مہم کے خلاف امن پسندوں کی لڑائی جاری رہے گی ۔ جناب زاہد علی خاں نے اس موقعہ پر تاریک ماحول میں ’ امن کی شمع ‘ روشن کی اور پھر تقریب میں شریک آسام اور منی پور کے نوجوان بچوں نے اپنے ہاتھوں میں روشن موم بتیاں تھام کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تائید میں نعرے لگائے ۔ پس منظر میں خان اطہر نے قومی گیت سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ، گاکر ماحول پر جذباتی کیفیت طاری کردی ۔ صفدریہ اسکول کی طالبات نے اقبال کی نظم ’ دعا ‘ پیش کی ۔ جناب عابد صدیقی سابق نیوز ایڈیٹر دور درشن حیدرآباد نے اپنے مخصوص انداز میں جلسہ کی کارروائی چلائی ۔ ڈاکٹر اشوک سجن ہار سکریٹری نیشنل فاونڈیشن برائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی نے جناب زاہد علی خاں سے اظہار تشکر کیا کہ انہوں نے ان متاثرہ بچوں کی نہ صرف دیکھ بھال ان کے قیام و طعام کی ذمہ داری لی بلکہ ان کے لیے حیدرآباد کے تاریخی و تہذیبی یادگاروں کو دیکھنے کا انتظام کیا ۔ انہوں نے کہا کہ زاہد صاحب کی مہمان نوازی اور شفقت و محبت سے بچے اس قدر متاثر ہوئے کہ وہ اب اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فاونڈیشن نے متاثرہ خاندانوں کے بچوں کے لیے اس پروگرام کے تحت 4 کروڑ 70 لاکھ روپئے مختص کئے ہیں ۔

اور اس کا مقصد انہیں تسلی دینا ، دلجوئی کرنا اور ان میں زندگی کی امنگ پیدا کرنا ہے ۔ خان اطہر ، انجلی اور دیگر فنکاروں نے نہایت دلچسپ پروگرام پیش کیا ۔ جناب زاہد علی خاں نے قومی فاونڈیشن برائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے جناب اشوک سجن ہار ، جناب سورو دوبے کے علاوہ آسام اور منی پور کے بچوں کو سیاست کی جانب سے مومنٹوز پیش کئے ۔ جناب زاہد فاروقی اور جناب اظہر سمیع الدین نے انتظامات کی نگرانی کی ۔ جناب میر شجاعت علی جنرل مینجر سیاست نے مہمانوں کا استقبال کیا ۔ اس رنگا رنگ اور پر اثر تقریب میں جسٹس ای اسمعیل ، کانگریس لیڈر جابر پٹیل ، سردار نانک سنگھ نشتر ، عثمان الہاجری ، جناب شجیع ، ڈاکٹر سید غوث الدین ، جناب احمد صدیقی مکیش ، جناب ماسٹر شفیع ، جناب رکن الدین ، محترمہ عرشیہ عامرہ کے علاوہ مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی کئی شخصیتوں اور فنکاروں نے شرکت کی ۔ سدبھاونا سندیش کا قومی ترانہ پر اختتام عمل میں آیا ۔ اس موقع پر لطیف آرٹسٹ کا تیار کردہ جناب اشوک سجن ہار کا پورٹریٹ جناب زاہد علی خاں نے انہیں پیش کیا جس پر انہوں نے اظہار تشکر کیا ۔۔