نئی دہلی 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ بارک اوباما نے اپنے تین روزہ دورہ کا اختتام مذہبی رواداری کی بھرپور حمایت اور ہندوستان کو مذہبی خطوط پر انتشار کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان اور اُسی وقت تک کامیاب رہے گا جب تک کہ یہاں مذہبی بنیادوں پر پھوٹ پیدا نہ ہو۔ وہ مذہبی انتہا پسندوں کو ایک سخت پیغام دے رہے تھے۔ بعدازاں وہ سعودی عرب کے لئے روانہ ہوگئے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہر شخص کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے اور اِس پر عمل کرنے کی آزادی ہے۔ کسی ایذا رسانی، خوف اور تعصب کے بغیر ہر ایک کو یہ آزادی حاصل ہونی چاہئے۔ اوباما کا تبصرہ تبدیلیٔ مذہب اور چند انتہا پسند ہندوتوا تنظیموں کے گھر واپسی پروگرام پر پیدا ہونے والے تنازعہ کے پس منظر میں اہمیت رکھتا ہے۔ سماجی ذرائع ابلاغ میں اِس موضوع پر زبردست بحث چھڑی ہوئی ہے۔ بعض لوگ اِسے ہندوستان کو نصیحت تصور کرتے ہیں جبکہ بعض دیگر حکومت کو بروقت یاددہانی سمجھتے ہیں۔ صدر اوباما کی 35 منٹ کی تقریر میں 1500 منتخب سامعین سری فورٹ آڈیٹوریم میں موجود تھے۔ یہ امریکی طرز کا ایک ٹاؤن ہال ہے جو اجلاسوں کے لئے تعمیر کیا گیا ہے۔
صدر امریکہ کی یہ اُن کے دورہ کے موقع پر واحد عوامی سرگرمی تھی۔ تاہم اِس تقریب میں اُن کے ساتھ کوئی ہندوستانی قائد موجود نہیں تھا۔ اُن کی تقریر کے دوران بار بار ستائشی نعرے بلند ہوتے رہے۔ صدر امریکہ نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان فطری شراکت داری اور جمہوریت کی مشترکہ اقدار، آزادیٔ مذہب اور تنوع کا تذکرہ کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ یہاں پر معمولی بنیادوں والے افراد کو بھی اعلیٰ ترین عہدہ تک پہونچنے کا موقع حاصل ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان اُسی وقت تک کامیاب رہے گا جب تک کہ وہ مذہبی خطوط یا دیگر خطوط پر منتشر نہ ہو۔ اُنھوں نے کہاکہ دنیا بھر میں تعصب، تشدد اور دہشت گردی کا غلبہ ہے جس کا ارتکاب وہی لوگ کررہے ہیں جو مذہب کے علمبردار کہلاتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ہمیں فرقہ وارانہ خطوط پر یا کسی دوسری بنیاد پر پھوٹ پیدا کرنے کی کوششوں کے خلاف خبردار رہنا ہوگا۔ صدر امریکہ نے کہاکہ سماج میں ہر شخص کے منفی پہلو ہوتے ہیں اور اکثر اِن منفی پہلوؤں کو استعمال کرنے کے لئے مذہب کا سہارا لیا جاتا ہے۔
اُنھوں نے مذہبی رواداری کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ دونوں عظیم ممالک میں ہندو، مسلمان، سکھ اور یہودی موجود ہیں۔ اُنھوں نے یاد دہانی کی کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ مختلف مذاہب خوبصورت پھولوں کے مانند ہیں جو ایک ہی چمن کی مختلف شاخوں پر کھلتے ہیں۔ یہ شاخیں ایک ہی شاندار درخت کی ہوتی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ آزادیٔ مذہب امریکہ کے بنیادی دستاویزات اور دستور ہند کی دفعہ 25 میں درج ہے جو عوام کو اپنے پسندیدہ مذہب پر عمل آوری اور اِس کی تبلیغ کا حق دیتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان اور امریکہ دونوں ممالک بلکہ تقریباً تمام ممالک کی حکومتوں اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ اِس بنیادی حق کو سربلند رکھیں۔ اُنھوں نے تبدیلیٔ ماحولیات کا ساتھ نباہنے میں ہندوستان کو امریکہ کی ہرممکن مدد کا اعلان کیا اور کہاکہ ہندوستان کو صاف ستھری برقی توانائی اختیار کرنی چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ بعض ممالک کے یہ دلائل نامناسب ہیں کہ امریکہ جیسے ممالک ترقی پذیر ممالک اور اُبھرتی ہوئی معیشتوں جیسے ہندوستان کو نامیاتی ایندھن پر اپنا انحصار کم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔