متھرا۔ 5دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اتر پردیش کی حکومت مسلمانوں کو مین اسٹریم میں لانے کے لئے ان کی تعلیم اور روزگار کو مؤثر بنانے کی کوشش کرے گی۔ اتر پردیش کے اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت محسن رضا نے آج بتایا کہ اس کے لئے مدرسوں کے نصاب کو اس طرح بنایا جا رہا ہے کہ ان میں پڑھنے والے بچوں کو مذہبی تعلیم بھی ملے ساتھ ہی ریاضی، سائنس جیسے موضوعات بھی دوسرے اسکولوں کی طرح پڑھائی جائے ۔ اسے موٹے طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے وزیر اعظم مودی کے خوابوں کے مطابق حکومت ان کے ایک ہاتھ میں جہاں قرآن تو دوسرے میں لیپ ٹاپ دینا چاہتی ہے ۔ حکومت ان کی تعلیم میں مدرسوں کی مذہبی تعلیم میں جدیدتعلیم اور سائنس کو شامل کرناچاہتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت اقلیتی بچیوں کی تعلیم کو بھی مؤثر بنانے جا رہی ہے۔ انہیں سماجی پابندی سے نکالا جائے گا۔ اس کے تحت ان این جی او کی مدد بھی لی جائے گی جو خواتین چلاتی ہیں اور لڑکیوں کی تعلیم میں کام کر رہی ہیں۔ اس کے تحت اشتہارات نکال کر پڑھنے کی خواہشمند بچیوں کو ان کے تحفظ کا بھروسہ دلا کر پہلے آگے لائیں گے ، ان کی تعلیم کا بندوبست بہتر بنا کر ہی دیگر لڑکیوں کو اس اسکیم سے جوڑیں گے۔ایسی لڑکیوں کی تعلیم کا بندوبست سرکاری گرلز اسکولوں یا دیگر سرکاری اسکولوں میں علیحدہ سے کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت ناخواندہ بے روزگاروں کو تعلیم دے کر انہیں سیلف ایمپلائڈ کے لئے حوصلہ افزائی کرے گی۔ اقلیتی نوجوان یا اس سے زیادہ عمر کے نوعمر سیلف ایمپلائڈ کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی دی جائے گی ۔