مذہبی تعلیم دینے والے مدرسوں کو اسکول کا درجہ نہیں : حکومت

ممبئی۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حکومت ِمہاراشٹرا نے آج کہا کہ جن مدرسوں میں طلبہ کو ابتدائی تعلیم انگلش، میاتھس اور سائنس فراہم نہیں کی جاتی، انہیں غیراسکولس متصور کیا جائے گا اور ان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو اسکول سے باہر کی تعلیم حاصل کرنے والے طلباء قرار دیا جائے گا۔ ریاستی وزیر اقلیتی اُمور یکناتھ کھڈسے نے کہا کہ جو مدرسہ صرف مذہب پر مبنی تعلیم دیتے ہیں، وہ ابتدائی تعلیم فراہم نہیں کرتے، ایسے اداروں کو غیراسکول کا درجہ دیا جائے گا۔ ہمارے دستور سے مطابق ہر بچے کو ابتدائی تعلیم کا حق حاصل ہے جو مدرسوں کی جانب سے فراہم نہیں کی جاتی۔ اگر کوئی ہندو یا عیسائی بچہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنا چاہے تو یہ لوگ انہیں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے لہذا مدرسہ ایک اسکول نہیں کہلاتا بلکہ مذہبی تعلیم کا ذریعہ ہوتا ہے۔ ہم انہیں ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اپنے مدرسوں میں طلباء کو دیگر تعلیم جیسے انگریزی، ریاضی، سائنس بھی پڑھائی جائے، ورنہ ان مدرسوں کو ’’غیراسکول‘‘ کے زمرہ میں رکھا جائے گا۔ ایسے مدرسوں کی مسلمہ حیثیت برخاست کردی جائے گی۔ مہاراشٹرا میں جملہ 1,890 مدرسے درج رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں سے 550 نے طلبہ کو ابتدائی تعلیم فراہم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ جو مدرسے طلبہ کو باقاعدہ تعلیم فراہم کریں گے، انہیں امداد دی جائے گی۔

آہستہ آہستہ بھگوارنگ پر عمل آوری
بوندی۔/2جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت راجستھان نے تقریباً 40اردو اساتذہ کا سرکاری اسکولوں میں سنسکرت ٹیچروں کی جائیدادوں پر تبادلہ کردیا ہے جس پر شدید تنقید و تعریض کی جارہی ہے۔ محکمہ ثانوی تعلیم نے یہ اعتراف کیا ہے کہ غلطی سے یہ تبادلے کئے گئے ہیں اور بتایا کہ بہت جلد اس غلطی کا ازالہ کردیا جائیگا جبکہ بوندی میں 11سیکنڈری اردو ٹیچرس، جھلوار میں 25، باران میں 6 کو دیگر سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری گورنمنٹ اسکولس میں سنسکرت اساتذہ کی جائیدادوں پر تبادلہ کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ پر دستیاب تبادلوں کی فہرست کے مطابق ڈائرکٹوریٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے 29جون کو یہ احکامات جاری کئے ہیں کہ جن اسکولوں میں طلباء کی تعداد کم ہے وہاں کے فاضل اردو اساتذہ کا مختلف سیکنڈری اسکولس میں مخلوعہ سنسکرت اساتذہ کی جائیدادوں پر تبادلہ کردیا ہے۔ تاہم ڈپٹی ڈائرکٹر سیکنڈری ایجوکیشن کوٹہ مسٹر ڈی ڈی مراری لال نے یہ اعتراف کیا ہے کہ یہ غلطی سے کردیا گیا ہے اور بہت جلد اصلاح کردی جائے گی۔تاہم جانے انجانے میں کی گئی اس غلطی سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ زعفرانی ایجنڈہ پر عمل آوری کا خفیہ منصوبہ تو نہیں ہے