بنگلہ دیش سے کوئی رسمی اطلاع نہیں ملی ۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو کا ادعا
نئی دہلی 5 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت نے متنازعہ ہندوستانی مذہبی اسکالر کے خلاف کسی کارروائی کے امکان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جن کے تعلق سے کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے پانچ عسکریت پسندوں میں سے ایک ان کا پیرو تھا ۔ ان پانچ عسکریت پسندوں نے ڈھاکہ کی ایک ہوٹل میں 22 افراد کو ہلا کردیا تھا ۔ منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ کرن رجیجو نے میڈیا سے کہا کہ ہم افراد پر امتناع عائد نہیں کرتے ۔ ہم تنظیموں پر امتناع عائد کرتے ہیں۔ ابھی تک بنگلہ دیش سے کوئی رسمی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ اگر وہ ہم سے ایسا کرنے کی درخواست کرتے ہیں تو پھر ہم دیکھیں گے کہ کیا کچھ کیا جاسکتا ہے ۔ بنگلہ دیش کے ایک اخبار کے بموجب عسکریت پسند روہن امتیاز عوامی لیگ کے ایک لیڈر کا فرزند ہے اور وہ فیس بک پر ایک پروپگنڈہ چلاتا ہے جس میں اس مذہبی شخصیت کا حوالہ دیا گیا ہے ۔ روہن امتیاز کا ادعا تھا کہ اس مذہبی شخصیت نے اپنے ٹی وی چینل پر ایک لیکچر کے دوران تمام مسلمانوں سے دہشت گرد بننے کو کہا تھا ۔ اس مذہبی شخصیت پر برطانیہ اور کناڈا میں امتناع ہے اور ملیشیا میں بھی ان کی تقاریر پر پابندی ہے ۔