مذہبی اداروں کی گرانٹ ان ایڈ اسکیم پر عمل سست روی کا شکار

محکمہ اقلیتی بہبود سے جاری کردہ احکامات وقف بورڈ کے لیے مسائل کا سبب
حیدرآباد ۔ 4۔ اکتوبر (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے مذہبی اداروں کو دی جانے والی گرانٹ ان ایڈ اسکیم پر عمل آوری کی رفتار انتہائی سست ہے۔ اس کے علاوہ گرانٹ ان ایڈ کی اجرائی کے سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود سے جاری کردہ احکامات وقف بورڈ کیلئے مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔ بجٹ کے بغیر ہی محکمہ ا قلیتی بہبود کروڑہا روپئے کی اجرائی کے احکامات جاری کر رہا ہے ۔ اس کے علاوہ بعض ایسے اداروں کیلئے رقم منظور کی گئی جن کا سرے سے وجود نہیں ہے ۔ وقف بورڈ کی جانب سے گرانٹ ان ایڈ کی اجرائی سے قبل کی گئی تحقیقات میں کئی حیرت انگیز معاملات منظر عام پر آئے ہیں۔ کئی غیر مستحق اداروں کو گرانٹ ان ایڈ کیلئے حکومت سے احکامات جاری کردئے گئے اور جب وقف بورڈ کے عہدیداروں نے حقائق کا پتہ چلایا تو صورتحال مختلف تھی۔ 2014-15 ء سے جاریہ مالیاتی سال 2017-18 ء کے ماہِ مئی تک محکمہ اقلیتی بہبود نے 380 جی اوز جاری کئے جن میں مساجد ، قبرستانوں ، عیدگاہوں ، عاشور خانوں اور دیگر اداروں کو جملہ 134 کروڑ 33 لاکھ کی منظوری دی گئی جبکہ تین برسوں میں 36 کروڑ 26 لاکھ روپئے جاری کئے گئے۔ اس طرح وقف بورڈ کے پاس گرانٹ ان ایڈ کی اجرائی کیلئے بجٹ دستیاب نہیں ہے لیکن سکریٹری اقلیتی بہبود جی اوز کی اجرائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جی او کی اجرائی کے بعد متعلقہ اداروں کے ذمہ دار رقم کے حصول کیلئے وقف بورڈ کے چکر کاٹتے ہیں لیکن بورڈ بجٹ کی کمی کے باعث رقم کی اجرائی سے انکار کر رہا ہے۔ ان حالات میں بورڈ اور محکمہ اقلیتی بہبود کے درمیان تال میل کی کمی صاف طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر اور اضلاع میں عوامی نمائندوں کی سفارش پر گرانٹ ان ایڈ کے جی اوز جاری کئے جارہے ہیں اور عوامی نمائندوں کی خواہش کے مطابق ہر ادارہ کو لاکھوں روپئے کی منظوری دی جارہی ہے۔ حکومت نے گرانٹ کی اجر ائی سے قبل ادارہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی ذمہ داری وقف بورڈ پر چھوڑ دی ہے ۔ ہر ضلع کے انسپکٹر آَڈیٹر سے مذکورہ ادارہ کی رپورٹ حاصل کی جاتی ہے جس کے بعد ہی رقم کی اجرائی ممکن ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ جانچ میں غیر مستحق پائے جانے پر جب رقم جاری نہیں کی جاتی متعلقہ اداروں کے ذمہ دار اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں سے سفارش کرا رہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں کئی بوگس اداروں کیلئے محکمہ اقلیتی بہبود سے گرانٹ ان ایڈ کے جی او جاری کردیئے گئے ۔ میدک ضلع میں ایک ایسا معاملہ منظر عام پر آیا جہاں دو یا تین مسلم خاندانوں کی موجودگی والے علاقہ میں 6 لاکھ روپئے کی منظوری دیدی گئی۔ اسی ضلع میں وقف اراضی کے بغیر ہی گرانٹ ان ایڈ کا جی او جاری کردیا گیا ۔ وقف بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ اس طرح شہر اور اضلاع میں گرانٹ ان ایڈ کے سلسلہ میں بغیر کسی تحقیق کے جی او کی اجرائی سے بورڈ کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ دوسری طرف حکومت نے گرانٹ ان ایڈ کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا ہے۔ جاریہ سال ابھی تک وقف بورڈ کو دو سہ ماہی کا مکمل بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ ان حالات میں وقف بورڈ حکومت کے احکامات پر عمل آوری سے قاصر ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جاریہ سال 55 کروڑ روپئے گرانٹ ان ایڈ کے تحت مختص کئے گئے اور دعوت افطار کیلئے 4.5 کروڑ اور ائمہ اور مؤذنین کے اعزازیہ کیلئے ایک کروڑ 95 لاکھ مختص کئے گئے۔ پہلے سہ ماہی میں 6 کروڑ 40 لاکھ کی اجرائی عمل میں آئی جبکہ دوسرے سہ ماہی کا بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار گرانٹ ان ایڈ کی اجرائی کے سلسلہ میں وقف بورڈ پر دباؤ بنا رہے ہیں اور دیگر اسکیمات کیلئے مختص بجٹ کو گرانٹ ان ایڈ پر خرچ کرنے کی صلاح دی جارہی ہے ۔ حالانکہ ایک اسکیم کا بجٹ دوسری اسکیم کیلئے منتقل نہیں کیا جاسکتا۔ ائمہ اور مؤذنین کے اعزازیہ اور حج ہاؤز کے مینٹننس سے متعلق 13 کروڑ روپئے وقف بورڈ میں محفوظ ہیں اور سکریٹری اقلیتی بہبود اس بجٹ کو گرانٹ ان ایڈ میں منتقل کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ عوامی نمائندوں کے اصرار پر وہ وقف بورڈ کو گرانٹ ان ایڈ کی رقم کا انتظار کئے بغیر مذکورہ رقم جاری کرنے پر اصرار کر رہے ہیں۔ بورڈ کے عہدیداروں نے ایک اسکیم کا بجٹ دوسروں کیلئے منتقل کرنے سے انکار کردیا ۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گرانٹ ان ایڈ کی منظوری کیلئے جی او کی اجرائی سے قبل سکریٹری اقلیتی بہبود کو وقف بورڈ سے رپورٹ طلب کرنی چاہئے تاکہ ادارہ کی موجودگی اور درکار رقم کا تعین ہوسکے۔ وقف بورڈ کے عہدیداروںکی جانب سے معائنہ کے بعد ہی گرانٹ ان ایڈ کی رقم کا تعین کیا جائے ۔ بصورت دیگر رقم کے بیجا استعمال کا اندیشہ برقرار رہے گا۔ اسی دوران ائمہ اور مؤذنین کیلئے ماہانہ اعزازیہ کی رقم بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ 4 ماہ سے جاری نہیں کی گئی۔ وقف بورڈ کے متعلقہ عہدیدار ویریفیکشن کے نام پر رقم کی اجرائی سے گریز کر رہے ہیں۔ جملہ 8500 ائمہ اور مؤذنین کو ماہانہ اعزازیہ دیا جانا ہے اور جاریہ سال سے حکومت نے اعزازیہ کی رقم میں اضافہ کردیا ہے۔