مذاکرات ہی مذہبی اختلافات کی یکسوئی کا واحد راستہ

۔21 ویں صدی کی دنیا کو دہشت گردی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے متعدد چیلنج : مودی

نئی دہلی ۔ /5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ دنیا بھر میں مختلف طبقات کو منقسم کرنے اور مختلف قوموں اور معاشروں کے درمیان تصادم کے بیج بونے والی دیرینہ مذہبی بدگمانیوں اور ذہنی تحفظات پر مبنی اختلافات کی یکسوئی کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’21 ویں صدی کی بین مربوط اور بین منحصر دنیا دہشت گردی ، ماحولیاتی تبدیلی جیسے متعدد چیلنجوں کے خلاف جنگوں میں مصروف اور مجھے یقین ہے کہ مذاکرات اور غور و بحث جیسی قدیم ایشیائی روایات سے ان کا حل تلاش ہوگا ‘‘ ۔ مودی نے کہا کہ وہ بھی قدیم ہندوستانی روایات کے پاسدار ہیں جو دشوار کن مسائل کے حل کیلئے مذاکرات پر پختہ یقین رکھتے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ ’’ سموادعالمی مساعی برائے انسداد تصادم و ماحولیاتی شعور ‘‘ کی یانگون میں جاری دوسری کانفرنس کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میںان خیالات کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ تارکہ ساسترا کا قدیم ہندوستانی نظریہ مذاکرات ، غور و بحث پر مبنی ہے جو تصادم سے گریز اور نظریات کے تبادلہ کا ایک مثالی نمونہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روحانیت کے مختلف مکاتب ، تہذیبوں ، مختلف مذاہب میں پیوست انسانیت کی قدیم اور دیرینہ روایات میں ہی مختلف مسائل کا حل تلاش کرنا ہی فطری امر ہے ۔ لارڈ راما ، لارڈ کرشنا ، لارڈ بدھا اور بھکتا پرہلادا کی مثالیں دیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ ان کے ہر عمل کا مقصد دھرم (فرض) کی حفاظت اور پاسبانی کرتا تھا اور یہی اصول ہندوستانیوں میں قدیم زمانہ سے عصر حاضر میں بھی موجود ہیں ۔ ماحولیات پر اظہار خیال کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ بنی نو آدم خود کو فطرت سے مربوط رکھے اور اس کا تقدس و احترام کرے اور قدرتی وسائل اور ماحولیات کو محض استحصال کا سامان تصور نہ کیا جائے ۔ انسان اگر فطرت اور قدرتی ماحول کا تحفظ نہیں کرتا تو فطرت بھی ماحولیاتی تبدیلی کے ذریعہ اپنے ردعمل کا اظہار کرتی ہے ۔