نئی دہلی ۔ 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) بات چیت کی منسوخی پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ہندوستان کو ’’مایوسی‘‘ ہوئی کیونکہ پاکستان نے علحدگی پسند قائدین سے ملاقات کو ’’نمائش‘‘ کے طور پر پیش کیا مگر ہندوستانی قائد نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے ساتھ پرامن، دوستانہ اور امداد باہمی پر مبنی روابط استوار کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ انہوں نے مستقبل میں بات چیت کیلئے بنیادی قوانین کی صراحت کرتے ہوئے ادعا کیا کہ کوئی بھی بامعنی باہمی مذاکرات کیلئے لازمی طور پر سازگار ماحول درکار ہوتا ہے جو دہشت گردی اور تشدد سے پاک ہو۔ جاپانی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان، پاکستان کے ساتھ پرامن، دوستانہ اور ایک دوسرے کی مدد پر مبنی تعلقات کا خواہشمند ہے۔ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ کوئی بھی دیرینہ مسئلہ پر باہمی فریم ورک کے اندرون بات چیت میں کوئی پس و پیش نہیں، جو شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ کے تحت قائم ہے۔ وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے
جب اُن سے اسلام آباد میں 25 اگسٹ کو طئے شدہ معتمد خارجہ سطح کی بات چیت کی منسوخی کے تعلق سے استفسار کیا گیا جبکہ پاکستان ہائی کمشنر برائے ہندوستان عبدالباسط نے اُس سے قبل کشمیری علحدگی پسند قائدین سے ملاقات کی تھی۔ مودی نے کہا، ’’ہمیں … مایوسی ہوئی کہ پاکستان نے ان کوششوں کی نمائش بنادینے کی سعی کی اور جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے علحدگی پسند عناصر کے ساتھ نئی دہلی میں بات چیت ایسے وقت کی جبکہ فارن سکریٹریز کی میٹنگ ہونے ہی والی تھی‘‘۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ مودی نے کہا، ’’ہم پاکستان کے ساتھ پرامن، دوستانہ اور امداد باہمی پر مبنی روابط استوار کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے‘‘۔ انھوں نے یاد دلایا کہ اُن کی مئی 2014ء میں وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ’’نہایت اچھی میٹنگ‘‘ ہوئی تھی جب انھوں نے یہاں اُن کی حکومت کی حلف برداری میں شرکت کی تھی۔ ’’ہم نے مل کر فیصلہ کیا (تھا) کہ معتمدین خارجہ کو میٹنگ منعقد کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے کے طریقے کھوجنا چاہئے‘‘۔