مدھیہ پردیش میں دو ٹرینیں پٹری سے اتر گئیں، 25 ہلاک

موسلادھار بارش اور سیلاب، دریا ماچک لبریز، پٹریوں پر کمر برابر پانی حادثہ کا سبب ، ریلوے کا طلایہ گردی سے گریز

ہردہ ۔ 5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) رات دیر گئے دو ایکسپریس ٹرینیں جو ایک دوسرے کے قریب سے گذر رہی تھیں، ایک ریلوے پل پار کرتے وقت مدھیہ پردیش کے ضلع ہردہ میں اچانک سیلاب آجانے کی وجہ سے پٹری سے اتر گئیں، جس کے نتیجہ میں 25 افراد ہلاک اور دیگر 50 زخمی ہوگئے۔ ٹرینیں پٹری سے اترتے وقت 17 افراد اور ایک انجن سیلاب زدہ دریا میں گر پڑے۔ ریاستی حکومت نے قبل ازیں مہلوکین کی تعداد 29 ظاہر کی تھی لیکن بعدازاں چیف منسٹر شیوراج چوہان نے ایک پریس کانفرنس سے ریلوے کے جنرل منیجر رمیش چندر کی موجودگی میں خطاب کرتے ہوئے مہلوکین کی تعداد 25 بتائی جن میں سے 11 کی شناخت ہوچکی ہے اور 14 کی شناخت ہنوز باقی ہے۔ دونوں ٹرینوں کے پٹری سے اترجانے کا واقعہ تقریباً 11.30 بجے شب کل رات بیک وقت پیش آیا جبکہ وارناسی جانے والی کامیانی ایکسپریس جو ممبئی سے روانہ ہوئی تھی، سب سے پہلے الٹ گئی۔ بعدازاں ممبئی جانے والی جنتا ایکسپریس جو پٹنہ سے روانہ ہوئی تھی اور مخالف سمت سے آرہی تھی، دریا میں گر پڑی۔ ڈیویژنل ریلوے منیجر بھوپال الوک کمار نے کہا کہ جنتا ایکسپریس سے 11 نعشیں اور کامیانی ایکسپریس سے ایک دستیاب ہوئی جبکہ دیگر کے بارے میں ہم یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ وہ یا تو قریبی دیہاتوں کے تھے یا اچانک سیلاب کی نذر ہوگئے۔ ریلوے اعداد و شمار میں نعشوں کی شناخت کے بعد تبدیلی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر رشتہ دار ان کی شناخت کرتے ہیں اور یہ پتہ چلتا ہیکہ وہ قریبی دیہات سے تعلق رکھتے ہیں، تو یہ سمجھا جائے گا کہ وہ مسافر نہیں تھے ورنہ ہم انہیں بھی حادثہ کے مہلوکین میں شمار کریں گے۔

وزارت ریلوے نے اس واقعہ کی تفتیش کا حکم دیا ہے اور اعلان کیا ہیکہ مہلوکین کے لواحقین کو دو لاکھ روپئے ایکس گریشیاء ادا کیا جائے گا۔ عہدیداروں کے بموجب ڈھائی سو سے زیادہ مسافر بچا لئے گئے ہیں۔ مہلوکین کی حقیقی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات ملی ہیں۔ یہ حادثہ کھڑکیا اور برنگی اسٹیشنوں کے درمیان پیش آیا جو بھوپال سے 160 کیلو میٹر کے فاصلہ پر ہے۔ 500 میٹر ریلوے پٹریاں ایک چھوٹے سے پل سے گذرتی ہیں جو سطح آب میں اچانک اضافہ کی وجہ سے ڈوب گیا تھا۔ یہ اچانک سیلاب زبردست بارش کا نتیجہ تھا۔ حکومت مدھیہ پردیش کے ترجمان نے قبل ازیں کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 29 ہے۔ وزیر ریلوے سریش پربھو نے تاہم پارلیمنٹ میں کہا کہ دستیاب معلومات کے بموجب 12 مسافرین ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اچانک سیلاب سے دریائے ماچک کی سطح آب میں اضافہ ہوگیا اور ریلوے پٹریوں کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے نتیجہ میں دونوں ٹرینیں پٹری سے اتر گئیں۔ بادی النظر میں یہ حادثہ مبینہ طور پر موسلادھار بارش کے نتیجہ میں اچانک سیلاب آنے کی وجہ سے پیش آیا۔ وزیر ریلوے نے راجیہ سبھا میں اپوزیشن ارکان کی نعرہ بازی کی وجہ سے شوروغل کے دوران بیان دیتے ہوئے کہاکہ مسافر اپنے ڈبوں سے باہر گر پڑے تھے۔ اس کے بعد ڈبے بھی کیچڑآلود پانی میں گرے۔ ریلوے پٹری پر سطح آب کم از کم کمر برابر تھی۔

مقام حادثہ سے ایک نامہ نگار کی اطلاع کے بموجب اس نے چند نعشیں دریا کے ایک کنارے پر پڑی ہوئی دیکھی ہیں جبکہ دیگر کیچڑ میں پھنسی ہوئی تھی۔ ریلوے پٹریاں ڈوب چکی تھیں۔ جڑ سے اکھڑ گئی تھیں اور بکھر گئی تھیں۔ ٹرین کا ایک پہیہ جو ڈبے سے علحدہ ہوگیا تھا ایک طرف پڑا ہوا نظر آرہا تھا حالانکہ مدھیہ پردیش حکومت کے بموجب دو ایکسپریس ٹرینوں کے 21 ڈبے پٹری سے اتر گئے تھے لیکن الوک کمار کے بموجب جنتا ایکسپریس کے 7ڈبے اور انجن اور کامیانی ایکسپریس کے 10 ڈبے پٹری سے اترے تھے۔ بادی النظر میں ایسا معلوم ہوتا ہیکہ حادثہ کی وجہ زبردست بارش تھی جو قبل ازیں ہردہ کے علاقہ میں کبھی نہیں دیکھی گئی جس کی وجہ سے بنیاد کا مادہ جو پٹریوں کے نیچے تھا اس کا رابطہ پٹریوں سے منقطع ہوگیا جس کی وجہ سے ٹرینیں پل پر پھنس گئی۔ وزارت ریلوے نے دونوں حادثوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور دو لاکھ روپئے ایکس گریشیاء مہلوکین کے ورثاء کو ادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ورثاء کو دو لاکھ روپئے ایکس گریشیاء ادا کرنے کا اعلان کیا۔ ریلوے کے ترجمان انیل سکسینہ نے کہا کہ حادثہ سے 8 منٹ قبل دونوں ٹرینیں ایک دوسرے کے قریب سے گذری تھیں اور ان کے ڈرائیورس کو کسی خرابی کا پتہ نہیں چلا۔ 50 سے زیادہ ٹرینیں حادثہ کی وجہ سے متاثر ہوئیں کیونکہ کئی ٹرینوں کا راستہ تبدیل کردیا گیا اور چند کی روانگی منسوخ کردی گئی۔

500 میٹر کی ریلوے پٹری جو ٹوٹ گئی تھی، ریلوے کے بموجب مانسون کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ ریلوے نے بارش آنے سے پہلے ہر سال مخدوش حصوں میں احتیاطی اقدامات کئے تھے لیکن موجودہ حادثہ کا مقام مخدوش علاقوں میں شامل نہیں تھا۔ صدرنشین ریلوے بورڈ اے کے متل نے دہلی میں اچانک سیلاب کو حادثہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ آفات سماوی کے امکان کو اور اچانک سیلاب کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ ریل کی پٹریاں بالکل درست تھی۔ 8 منٹ قبل ہی دو ٹرینیں اوپر سے گذری تھیں۔ ان میں کسی خرابی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے متل نے کہا کہ اس علاقہ میں باقاعدہ طلایہ گردی کی جاتی تھی اور کسی بھی ٹرین کو ناقص پل پار کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ اس سوال پر کہ اس علاقہ کی زمین منفرد نوعیت کی ہے جس کی وجہ سے پٹریاں ٹوٹ گئیں۔ متل نے کہا کہ کالی کپاس کی مٹی اس علاقہ میں مضبوط ہوتی ہے۔ پٹریاں بچھانے سے پہلے ایک معیاری طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے۔ دریں اثناء بیسٹ سنٹرل ریلوے کے بیان میں کہا گیا ہیکہ حادثہ کے بعد 15 ٹرینیں منسوخ کردی گئیں۔ 3 کو جزوی طور پر منسوخ کیا گیا اور 82 ٹرینوں کا راستہ تبدیل کردیا گیا۔ ایک اور اطلاع کے بموجب مقام حادثہ پر برسات کی وجہ سے ریلوے ملازمین نے طلایہ گردی سے گریز کیا تھا۔