مدھیہ پردیش میں بی جے پی لہر ختم، کانگریس کامیاب

رتلام ۔جھابوا لوک سبھا حلقہ سے کانگریس کامیاب ۔ ضمنی انتخاب میں زعفرانی پارٹی کو شکست
بھوپال ؍ حیدرآباد 24 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کو 2014 ء لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی شاندار کامیابی کے بعد آج پہلی مرتبہ پارلیمانی نشست پر شکست اٹھانی پڑی۔ مدھیہ پردیش کے رتلام ۔ جھابوا لوک سبھا نشست کیلئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو کانگریس امیدوار کے مقابل شکست ہوئی۔ ایک ایسے وقت جبکہ بی جے پی بہار انتخابی شکست کے صدمہ سے باہر نہیں نکل پائی کہ اُسے آج پھر ایک بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور وہ رتلام ۔ جھابوا پر اپنا قبضہ برقرار نہ رکھ سکی۔ بی جے پی زیراقتدار ریاست میں اس شکست کے بعد کانگریس کی ایوان زیریں میں تعداد بڑھ کر 45 ہوگئی ہے۔ 543 رکنی ایوان میں بی جے پی ارکان کی تعداد کم ہوکر 281 ہوگئی ہے۔ اس کے برعکس تلنگانہ میں حکمراں ٹی آر ایس نے ورنگل (ایس سی) لوک سبھا نشست پر اپنا قبضہ برقرار رکھا اور پارٹی امیدوار پی دیاکر نے 4.6 لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ کانگریس اور بی جے پی ۔ ٹی ڈی پی امیدوار کو شکست ہوئی۔ بی جے پی کی نرملا بھوریا کو سابق مرکزی وزیر کانتی لال بھوریا (کانگریس) نے رتلام ۔ جھابوا (ایس ٹی) حلقہ سے شکست دی۔

2014 ء لوک سبھا انتخابات میں زعفرانی جماعت نے یہاں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ یہی نہیں بلکہ ریاست کے 29 نشستوں کے منجملہ 27 پر بی جے پی کا قبضہ ہوا تھا۔ کانتی لال بھوریا کے ہاتھوں نرملا بھوریا کی شکست سے صاف ظاہر ہوگیا کہ پارٹی کے حق میں کوئی ہمدردی کی لہر نہیں پائی جاتی ہے حالانکہ دلیپ سنگھ بھوریا کی موت کی وجہ سے یہاں ضمنی انتخابات ناگزیر ہوگئے تھے اور اُن کی بیٹی نرملا بھوریا کو پارٹی امیدوار نامزد کیا گیا تھا لیکن انھیں 88,832 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ یہ ضمنی انتخاب چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کے لئے وقار کا مسئلہ بنا ہوا تھا ۔ انھوں نے 6 دن میں یہاں 27 ریالیوں سے خطاب کیا تھا۔ کامیاب امیدوار کانتی لال نے کہاکہ بی جے پی کی شکست کی لہر اب جھابوا سے شروع ہوچکی ہے جو ساری ریاست اور پھر سارے ملک میں پھیل جائے گی۔ حالیہ بہار اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی کی یہ مسلسل دوسری انتخابی شکست ہے ۔