نئی دہلی ۔ 26 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا میں آج مدر ٹریسا کے خلاف آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے متنازعہ ریمارکس پر شوروغل کے مناظر دیکھے گئے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے یہ مطالبہ کیا۔ اس مسئلہ پر اگر وزیراعظم وضاحت نہیں کرسکتے تو کم از کم ایک مذمتی قرارداد منظور کی جارہی ہے۔ اس مسئلہ پر بی جے پی رکن ونئے کٹیار کے ساتھ لفظی جھڑپ کے بعد تمام اپوزیشن کانگریس، سماج وادی پارٹی اور جنتادل متحدہ کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ حالات بے قابو ہوجانے پر ایوان کی کارروائی 15 منٹ کیلئے ملتوی کردی گئی۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے احتجاجی ارکان سے پرسکون ہوجانے کی گذارش کی اور کہاکہ پورا ملک مدر ٹریسا کا احترام کرتا ہے اور ان کی گرانقدر خدمات کے بارے میں کوئی تضاد اور تذبذب نہیں ہے۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ پورا ملک ان کا احترام کرتا ہے
اور جس کا اعتراف کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے باہر کئی مرتبہ بیانات بھی دیئے گئے اور مدر ٹریسا کا کام شک و شبہ سے بالاتر ہے جنہوں نے انسانیت کی عظیم خدمات انجام دیں۔ مرکزی وزیر کے جواب سے غیرمطمئن شردیادو جنتادل (متحدہ) نے کہا کہ مدر ٹریسا کے خلاف ریمارک کی مذمت میں ایک سطری قرارداد پیش کی جائے۔ ان کے مطالبہ کی نریش اگروال (ایس پی) اور پی راجیو (سی پی ایم) نے تائید کی۔ وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے ترنمول کانگریس رکن ڈیرک اوبرین نے کہا کہ موہن بھاگوت کا یہ ریمارک غریبوں کیلئے مدرٹریسا کی خدمت کا اصل مقصد عیسائی مذہب میں شمولیت کی ترغیب دینا تھا جوکہ بھارت رتن ایوارڈ یافتگان اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے صرف 43 افراد کو بھارت رتن سے نوازا گیا جس میں سے ایک مدر ٹریسا بھی شامل ہیں لیکن موہن بھاگوت کے بیان سے نہ صرف مدر ٹریسا کی توہین ہوئی ہے بلکہ تمام 43 ایوارڈ یافتگان کی عزت و توقیر گھٹ گئی۔ جس شخص نے یہ بیان دیا ہے اس نے یہ بھی کہا ہیکہ مدرٹریسا عموماً تبدیلی مذہب کرواتی تھی اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک ہندو کو اچھے ہندو میں اور ایک مسلم کواچھے مسلمان میں اور ایک عیسائی کو اچھے عیسائی میں تبدیل کرتی تھیں۔ مسٹر اوبرین نے کہا کہ وہ بھاگوت (آر ایس ایس سربراہ) کی بجائے ہندو مذہبی کتاب بھگوت گیتا سے سیکھنے کو ترجیح دیں گے۔
اس ریمارکس پر ونئے کٹیار نے شدید اعتراض کرتے ہوئے تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر اظہارخیال کرنے لگے جس کے خلاف تمام اپوزیشن متحد ہوگئے۔ حکمران اور اپوزیشن کے درمیان بحث و تکرار کے دوران ونئے کٹیار نے حالت برہمی میں سخت ردعمل ظاہر کیا لیکن ان کے الفاظ سنائی نہیں دیئے اور اس مسئلہ پر اپوزیشن نے نقوی سے مداخلت کی خواہش کی۔ بی جے پی رکن کے ریمارک پر شدید اعتراض کرتے ہوئے سی پی ایم کے سیتارام یچوری نے بتایا کہ چونکہ مرکزی وزیر پارلیمانی امور کا تعلق دوسرے مذہب سے ہے، جس کے باعث کٹیار کو یہ کہنے کی جرأت ہوئی کہ وہ (نقوی) کیا کرلیں گے۔ ایچوری نے کرسی صدارت پر فائز نائب صدرنشین پی جے کورین سے سوال کیا کہ ایک وزیر کے خلاف حکمران جماعت کے رکن کے ریمارک کو کس طرح ریکارڈ میں درج کریں گے چونکہ تمام اپوزیشن ارکان ایوان کے وسط میں آکر احتجاج کررہے تھے۔ مسٹر کورین نے 15 منٹ کیلئے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی، حتی کہ کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد کچھ وقفہ کیلئے شوروغل ہوتا رہا۔