مدرستہ العربیہ شعبہ حفظ ، پیشہ ورانہ ماہرین کا منفرد مدرسہ

ڈاکٹروں ، انجینئروں ، ماہرین تعلیم و دیگر کو داخلے ، پیشہ ورانہ ماہرین میں دینی تعلیم کے حصول کا شوق خوش آئند
حیدرآباد ۔ یکم ۔ ستمبر : ( محمد ریاض احمد ) : ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو ہندوستان میں اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ اس سرزمین پر بے شمار جید علماء ، حفاظ ، مفکرین و دانشور پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی انسانیت نوازی اخلاق و کردار اور صلاحیتوں کے ذریعہ معاشرہ کو غیر معمولی فائدہ پہنچایا ۔ سرزمین ہند میں حیدرآباد کو مسجدوں میناروں اور دینی مدرسوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے ۔ اس شہر میں دین کے قلعوں یعنی دینی مدرسوں کا ایک جال پھیلا ہوا ہے اور شہر کی فضاؤں میں ان دینی مدارس کی برکت کی خوشبو پھیلی ہوئی ہے ۔ حیدرآبادیوں نے ہمیشہ علماء و حفاظ کا عزت و احترام کیا ہے ۔ نتیجہ میں یہاں ملک کے دیگر حصوں کی بہ نسبت دینی مدارس کو فروغ حاصل ہوا ۔ عالم اسلام میں جہاں یو پی کے دارالعلوم دیوبند کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہیں حیدرآباد کی جامعہ نظامیہ کی بھی قدر و منزلت کی جاتی ہے ۔ یہ بات سب سے اہم ہے کہ حیدرآبادی شہری چاہے وہ امیر ہوں یا غریب دینی تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اب تو والدین میں اپنے بچوں سے کم از کم ایک کو حافظ قرآن بنانے کا رجحان تیزی سے زور پکڑ رہا ہے ۔ شہر میں انجینئرس ، ڈاکٹرس ، ایم بی اے ، ایم سی اے ، سائنس و ٹکنالوجی کے ماہرین و دیگر پیشہ ورانہ کورس کرنے والے ایسے بے شمار افراد ہیں جنہوں نے دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کے حصول پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے قرآن پاک حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ شہرحیدرآباد میں پیشہ ورانہ ماہرین میں قرآن مجید حفظ کرنے کا رجحان 1966 میں اس وقت پیدا ہوا جب حافظ شیخ احمد صاحب مرحوم اور مولانا حضرت محمد بن عبدالرحمن الحمومی جیسی علمی شخصیتوں نے ملے پلی جامع مسجد میں المدرستہ العربیہ شعبہ حفظ کی بنیاد ڈالی ۔ اس مدرسہ سے ڈاکٹرس ، انجینئرس ، آرکیٹکٹس ، پی ایچ ڈی ، اسکالرس ، کاروباری انتظامات کے ماہرین ، انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبہ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی شخصیتیں ، ماہرین تعلیم ، اعلیٰ سرکاری عہدہ دار اور صحافیوں نے حفظ قرآن مجید کیا ۔ اس وقت حیدرآباد میں کل وقتی مدارس تھے ۔ جب کہ ایسے پیشہ ورانہ ماہرین جو حفظ کرنے کے خواہاں تھے ان کے لیے جزوقتی مدرسے نہیں تھے ۔ ان حالات میں حافظ شیخ احمد صاحب مرحوم اور مولانا محمد بن عبدالرحمن الحمومی نے ملے پلی مسجد میں جزوقتی مدرسہ المدرستہ العربیہ شعبہ حفظ کی بنیاد ڈالی ۔ جہاں بعد نماز فجر دو گھنٹے اور پھر مغرب تا عشاء حفظ کرانے کا انتظام کیا گیا ۔ ہم نے اس مدرسہ کے فارغ التحصیل طلبہ سے بات کی جس سے پتہ چلا کہ ہر سال اس مدرسہ سے 3 تا 4 شخصیتیں حفظ کی تکمیل کرتی ہیں ۔ اس طرح گذشتہ 49 برسوں میں تقریبا 200 پیشہ ورانہ ماہرین نے قرآن مجید حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ جن اہم پیشہ ورانہ ماہرین نے اس مدرسہ سے حفظ کی تکمیل کی ان میں ڈاکٹر ذاکر حسین ( جنہوں نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ) حافظ سید ضیا الدین آرکیٹکٹ ( سابق ڈائرکٹر حمڈا ) حافظ حمید اللہ غوری سابق پرنسپل گورنمنٹ جونیر کالج محبوب نگر ، حافظ ظفر اللہ خاں ( جنہوں نے تلنگانہ ایجی ٹیشن کے دوران بی ٹیک میں امتیازی کامیابی حاصل کی تھی ) ، انجینئر عبدالقادر ، حافظ حسان ، حافظ شیخ محمد اور حافظ ایم اے قیوم جیسی شخصیتیں شامل ہیں ۔ ڈاکٹر ذاکر حسین جنہوں نے 1971 میں قرآن مجید حفظ کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ انہوں نے دو سال تین ماہ میں حفظ کیا تھا ۔ اس وقت ان کی عمر تقریبا 15 برس تھی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے حافظ ظفر اللہ خاں کو صرف 6 ماہ 8 یوم میں حفظ کرنے کا اعزاز عطا کیا ۔ مدرستہ العربیہ شعبہ حفظ کی خاص بات یہ ہے کہ ایسے پیشہ ورانہ ماہرین کے لیے یہ مدرسہ یقینا نعمت غیر مترقبہ ہے جو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ راقم الحروف ایسے کئی ڈاکٹروں ، انجینئروں اور فارماسسٹس کو جانتا ہے جنہوں نے قرآن مجید حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ ڈاکٹر ذاکر حسین کے مطابق ایک دور میں دلہن پاشاہ ٹرسٹ سے مدرسہ کے طلبہ کو دس روپئے وظیفہ ملا کرتا تھا جب کہ فارغ التحصیل طلبہ کو سند و خلعت کئی ممتاز شخصیتوں کے ہاتھوں عطا کی گئیں جن میں شہزادہ مکرم جاہ بہادر ، مفخم جاہ بہادر اور جناب فیاض الدین آرکیٹکٹ شامل ہیں ۔ فیاض الدین مرحوم کے بارے میں ڈاکٹر ذاکر حسین کا کہنا ہے کہ انہیں حرمین شریفین کا نقشہ تیار کرنے کا اعزاز حاصل رہا ۔ ایس بی ایچ گن فاونڈری کا نقشہ بھی فیاض الدین نے تیار کیا تھا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ مولانا نعمان صاحب صدر مدرس ہیں جب کہ حافظ شیخ قاضی مدرسہ کے فارغ اور استاذ ، حافظ رفیق احمد صاحب اور حافظ عبدالقادر صاحب مدرسین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ ماہ رمضان المبارک میں شب قدر میں اسنادات کی تقسیم عمل میں آتی ہے ۔ اپنی نوعیت کے اس منفرد مدرسہ میں داخلے جاری ہیں ۔ پیشہ ورانہ ماہرین اور کورس کررہے طلباء داخلہ لے سکتے ہیں ۔۔