مسلمانوں کو خوش کرنے والے مرکزی کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ کا ٹوئیٹ پر ریمارک
حیدرآباد۔23 فبروری (سیاست نیوز) سکیولرازم کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً بی جے بی اور سنگھ پریوار کے خلاف بیان بازی کرنے والے اے آئی سی سی قائد ڈگ وجئے سنگھ کے من کی بات آخر کار زبان پر آہی گئی۔ ڈگ وجئے سنگھ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ مدارس اور آر ایس ایس کی جانب سے چلائے جانے والے سرسوتی ششو مندر اسکولوں میں انہیں کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا۔ دونوں نفرت کا پرچار کرتے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ کے اس ٹوئٹ پر کانگریس پارٹی نے اگرچہ ابھی تک اپنے موقف کا اظہار نہیں کیا، لیکن سماج کے مختلف شعبہ جات سے وابستہ مسلم شخصیتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ مسلمانوں کے درمیان رہ کر ہمدردی کا اظہار کرنے والے ڈگ وجئے سنگھ کے اس ٹوئٹ پر مختلف گوشوں سے اعتراض جتایا گیا لیکن آج تک ڈگ وجئے سنگھ نے وضاحت نہیں کی۔ کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینئر قائد کے دینی مدارس کے بارے میں اس طرح کے اظہار خیال سے مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ دینی مدارس کو آر ایس ایس کے اسکولوں سے جوڑنا نہ صرف مدارس کے امیج کو متاثر کرنے کی کوشش ہے بلکہ سنگھ پریوار کے مخالف دینی مدارس موقف کو مستحکم کرنے کے مترادف ہے۔ آندھراپردیش اقلیتی کمیشن کے صدرنشین عابد رسول خان نے جوابی ٹوئٹ کرتے ہوئے ڈگ وجئے سنگھ کے خیالات سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس مسلمانوں کے غریب اور محروم طبقات کو تعلیم کے مواقع فراہم کررہے ہیں۔ عابد رسول خان نے ڈگ وجئے سنگھ سے اپنے ٹوئٹ پر فوری وضاحت کرنے اور دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی جو سکیولرازم پر اٹوٹ ایقان رکھتی ہے اس کے ایک ذمہ دار عہدے پر فائز شخص کے لئے اس طرح کے بیانات زیب نہیں دیتے۔ عابد رسول خان نے اے آئی سی سی کے نائب صدر راہول گاندھی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے ڈگ وجئے سنگھ کے ٹوئٹ سے واقف کروایا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے تلنگانہ میں مسلمان کانگریس پارٹی سے اور بھی دوری اختیار کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ نے ابھی تک اپنے ٹوئٹ سے دستبرداری اختیار نہیں کی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے موقف پر قائم ہیں۔ اے آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈگ وجئے سنگھ کے خلاف کارروائی کرے۔ صدرنشین اقلیتی کمیشن نے کہا کہ دینی مدارس صدیوں سے غریب مسلمانوں کی تعلیمی خدمت کا کام انجام دے رہے ہیں اور مدارس سے کئی نامور شخصیتیں پیدا ہوئیں جنہوں نے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ایک بھی مثال ایسی نہیں کہ دینی مدارس میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہو۔ صدرنشین اقلیتی کمیشن نے سرکاری خزانے سے تروملا تروپتی دیواستھانم سے 5 کروڑ روپئے سے زائد مالیتی زیورات نذر کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ حکومت کا یہ اقدام قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کسی بھی اقلیتی طبقے کے لیے حکومت کے اعلانات پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔ ایسے میں مندر کے لیے 5 کروڑ سے زائد خرچ کرنا کہاں تک درست ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں نظام آباد کی دو مسلم لڑکیوں کی عصمت ریزی اور قتل کے واقعات پیش آئے۔ اس کے علاوہ نظام آباد کے ایک مسلم نوجوان کی پولیس مارپیٹ میں موت واقع ہوگئی۔ حکومت نے نظام آباد کی لڑکیوں کے خاندانوں کو فی کس 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا، دو ایکڑ اراضی، سرکاری ملازمت اور گھر فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ نظام آباد کے مسلم نوجوان کے ارکان خاندان کے لیے بھی اعلان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نلگنڈہ میں ایک مسلم لڑکی کی عصمت ریزی اور قتل کا واقعہ پیش آیا اس کے علاوہ حیدرآباد کے گولکنڈہ علاقہ میں چھیڑچھاڑ سے روکنے پر ایک نوجوان کے قتل کی واردات پیش آئی۔ ان دونوں واقعات میں بھی اقلیتی کمیشن نے حکومت سے امداد کے لیے نمائندگی کی تھی۔ لیکن ابھی تک حکومت سے امداد جاری نہیں کی گئی۔