مختلف طبقات کیلئے چیف منسٹر کے اعلانات محض زبانی ہمدردی ‘ محمد علی شبیر

اعلانات پر سنجیدگی سے عمل آوری ضروری ۔ سابقہ اعلانات پر اب تک عمل نہیں ہوا ۔ قائد اپوزیشن کونسل کا رد عمل
حیدرآباد ۔ 28۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے بجٹ سیشن میں حکومت کی جانب سے مختلف طبقات کے حق میں کئے گئے اعلانات پر سنجیدگی سے عمل آوری کا مطالبہ کیا۔ بجٹ اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سابقہ اجلاسوں کی طرح اس بار بھی مختلف طبقات کیلئے کئی اعلانات کئے جو محض زبانی ہمدردی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ سابق میں بھی کمزور طبقات اور اقلیتوں کیلئے کئی اعلانات کئے گئے تھے جن پر آج تک عمل آوری نہیں کی گئی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اسمبلی اور کونسل کے اجلاس کو برسر اقتدار پارٹی اپنی تشہیر کا مرکز بناچکی ہے اور اپوزیشن کی آواز کو کچلتے ہوئے صرف اپنی بھجن منڈلی کے ذریعہ چیف منسٹر کی تعریف و ستائش کرائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو عوامی مسائل پر اظہار خیال کا مکمل موقع نہیں دیا گیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کئی برسوں بعد تمام محکمہ جات کے مطالبات زر پر مباحث ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی محکمہ جات ایسے ہیں جن کے مطالبات زر پر مباحث کی ضرورت نہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت اہم محکمہ جات کے مطالبات زر پر مباحث کیلئے زیادہ وقت مختص کرتی۔ آبپاشی پراجکٹس ، زرعی شعبہ کی بدحالی ، اسکالرشپ و فیس ری ایمبرسمنٹ کی عدم ادائیگی اور انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں پر مباحث کا موقع نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں مختلف عوامی مسائل پر مختصر مدتی مباحث کی اجازت دی جاتی رہی لیکن ٹی آر ایس حکومت نے اس روایت کو ختم کردیا کیونکہ اسے اندیشہ ہے کہ مباحث کی صورت میں حکومت کی بے قاعدگیاں منظر عام پر آئیں گی۔ انہوں نے آبپاشی پراجکٹس اور دیگر ترقیاتی اسکیمات میں بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کو چیلنج کیا کہ اگر وہ دیانتدار ہیں تو آبپاشی پراجکٹس کے ٹنڈرس پر ایوان کی کمیٹی تشکیل دیں۔ محمد علی شبیر نے مسلم تحفظات اور درج فہرست قبائل کے تحفظات کے وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے تین سال مکمل ہوگئے لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے مسلم تحفظات کے مسئلہ پر اپنے موقف کو کئی بار تبدیل کیا ہے ۔ ابتداء میں وہ قرارداد کی منظوری کا تیقن دیتے رہے ۔ بعد میں بجٹ سیشن میں بل پیش کرنے کا اعلان کیا۔ بجٹ سیشن میں بل پیش کرنے کے بجائے انہوں نے آئندہ ایک ہفتہ میں خصوصی اجلاس طلب کرنے کا وعدہ کیا ہے جو محض ایک فریب کے سوا کچھ نہیں۔ چیف منسٹر خصوصی اجلاس میں مباحث کے ذریعہ مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز سے تحفظات کی تائید کی توقع رکھنا فضول ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ قانون سازی کے ذریعہ اضافی مسلم تحفظات پر عمل آوری کا آغاز کردے تاکہ تلنگانہ میں اقلیتوں سے کئے گئے اہم وعدہ کی تکمیل ہوسکے۔ انہوں نے چیف منسٹر کی نیت پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے یوم تاسیس سے قبل چیف منسٹر کو مسلم اور ایس ٹی تحفظات پر فیصلہ کن موقف اختیار کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ حکومت کی لاپرواہی اور عدم توجہی کا شکار ہے جس کے نتیجہ میں کسان خودکشی پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں اور زرعی مزدوروں کا سامنا کرنے سے گھبراکر برسر اقتدار پارٹی کے عوامی نمائندے خود کو حیدرآباد تک محدود رکھے ہوئے ہیں۔ موسم گرما کے پیش نظر برقی اور پانی کی موثر سربراہی کے بارے میں ایکشن پلان کی تیاری کا مطالبہ کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ حکومت کو گرما میں شدت سے قبل ہی کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے ان دونوں مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر گھر گھر پینے کے پانی کا کنکشن فراہم کرنے کا اعلان کر رہے ہیں لیکن آج بھی شہری علاقوں میں عوام روزانہ سربراہی سے محروم ہیں ۔ ہفتہ میں دو مرتبہ محدود وقت کیلئے پانی سربراہ کیا جارہا ہے۔ چیف منسٹر نے ریاست بھر میں بلا وقفہ برقی سربراہی کا دعویٰ کیا تھا لیکن شہری اور دیہی علاقوں میں گھنٹوں برقی سربراہی مسدود ہورہی ہے جس کے باعث طلبہ کو امتحانات کی تیاری میں دشواریوں کا سامنا ہے۔