حقیقی غریب زکوٰۃ ، عطیات و صدقات سے محروم ، عوام چوکس رہیں
حیدرآباد۔/22جون، ( سیاست نیوز) کیا آپ کی زکوٰۃ، عطیات اور صدقات حقیقی مستحقین تک پہنچ پارہے ہیں؟ ان دنوں حیدرآباد میں جاری بین ریاستی ٹولیوں کی سرگرمیوں کے سبب عوام کو یہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی مسلمان فراخدلی کے ساتھ عطیات، صدقات اور امداد کا آغاز کرتے ہیں اور غریبوں کو زکوٰۃ بھی تقسیم کی جاتی ہے لیکن اس ماہ مقدس کا فائدہ اٹھاکر حقیقی غریبوں کو محروم کرنے کیلئے مختلف ریاستوں سے فقیروں کی ٹولیاں حیدرآباد پہنچ چکی ہیں اور رمضان المبارک کے آخری دہے میں ان کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ کرناٹک، مہاراشٹرا، اڑیسہ اور دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والی ٹولیوں کے یہ ارکان شہر کے مختلف علاقوں میں بھیس بدل کر گھوم رہے ہیں اور خود کو جسمانی معذور حتیٰ کہ نابینا ظاہر کرتے ہوئے مسلمانوں سے زکوٰۃ و عطیات اینٹھ رہے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان ٹولیوں کی اکثریت غیر مسلم ہے اور وہ مسلمانوں کا بھیس بناکر مسلم آبادیوں میں بھولے بھالے مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق مختلف ریاستوں سے فقیروں کی 100 سے زائد ٹولیاں حیدرآباد میں سرگرم ہیں اور ہر ٹولی کے ارکان کی تعداد بھی 100 سے زائد ہوتی ہے۔ اس ٹولی کا ایک اہم سرغنہ ہوتا ہے جس سے تمام ارکان رات میں ملاقات کرتے ہوئے حساب کتاب پیش کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک ماہ کے دوران ٹولی کا ہر فرد تقریباً 50 ہزار روپئے تک جمع کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ٹولی کے یہ ارکان مصروف ترین علاقوں، تجارتی اداروں اور مساجد کے قریب سڑکوں پر خود کو معذور ظاہر کرتے ہوئے پڑے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ معصوم بچوں کو معذور بتاکر انہیں وہیل چیر پر گھمایا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں شہر کے بعض نوجوانوں نے اس طرح کے ڈھونگی فقیروں کو بے نقاب کرتے ہوئے ان کے ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل کئے۔ زیادہ تر فقیر مسلمان نہیں تھے لیکن وہ مسلمانوں کے بھیس میں بھیک مانگ رہے ہیں۔ ویڈیو میں بتایا گیا کہ سڑک پر ہاتھ اور پیر سے معذور شخص کو جب دھمکی دی گئی تو وہ فوری اُٹھ کر چلنے لگا اور اس کے جسم کا کوئی بھی حصہ متاثر نہیں تھا۔ اسی طرح بعض معصوم بچوں کو پیروں سے معذور ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان نوجوانوں کے ڈرانے پر بچے وہیل چیر سے اُٹھ کر دوڑنے لگے۔ اس طرح کی ٹولیوں نے شہر حیدرآباد میں حقیقی مستحق اور غریب خاندانوں کو امداد سے محروم کردیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ایک ماہ کے دوران یہ ٹولیاں لاکھوں روپئے تک حاصل کرلیتی ہیں اور ان کا پسندیدہ مقام حیدرآباد ہے کیونکہ حیدرآباد میں دیگر شہروں کے مقابلہ زیادہ امداد اور عطیات دینے کا رجحان ہے۔ اس طرح کی دھوکہ باز ٹولیوں میں مرد اور خواتین کے علاوہ بچے شامل ہیں اور مسلمانوں کو رمضان المبارک سے عین قبل ان ٹولیوں پر خصوصی نظر رکھنی چاہیئے۔ اس ٹولی کے ارکان جب بھی موقع ملتا ہے سرقہ کی وارداتوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ الغرض بین ریاستی فقیروں کی ٹولیوں نے حیدرآباد شہر کو اپنی آماجگاہ بنالیا ہے اور خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے حقیقی غریب مسلم خاندانوں کے لاکھوں روپئے ہڑپ رہے ہیں۔ مختلف سماجی تنظیموں کے ذمہ داروں نے اس سلسلہ میں باقاعدہ مہم چلانے کی ضرورت ظاہر کی ہے تاکہ اس طرح کے لٹیروں کو بے نقاب کیا جاسکے۔ تنظیموں کے ذمہ داروں نے مسلمانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی زکوٰۃ، عطیات اور صدقات کی ادائیگی کے سلسلہ میں محتاط رہیں اور بناوٹی معذوروں اور ٹولیوں کا شکار نہ ہوں۔ بجائے اس کے حقیقی مسلمان غریب و مستحق گھرانوں کا پتہ چلا کر انہیں اپنی زکوٰۃ اور عطیات پہنچائیں تاکہ عید کی خوشیوں میں غریبوں کو شامل کیا جاسکے۔