اپوزیشن اور حکومت کی ایک دوسرے پر الزام تراشی جاری ‘ امریکی فوج کی مداخلت
کاراکاس ۔25جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ونیزویلا کے ہزارو شہری مادورو کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا ہونے کے بعد دوبارہ سڑکوں پر آگئے ۔ پریشان حال صدر ونیزویلا مادورو نے اس احتجاج کو بغاوت کی سازش قرار دیا ۔ مبینہ طور پر بغاوت کی یہ سازش ایک مخصوص گروپ نے تیار کی ہے ۔ جس کی وجہ سے امریکی فوج نے مداخلت کی ہے ۔ صدر ونیزویلا مادورو نے کہا کہ اس سے مسلح افواج کو یہ پیغام جاتا ہے کہ بے رحمی کے ساتھ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جو درحقیقت ایک مخصوص گروپ کی حکومت کے خلاف بغاوت کی سازش کا ایک حصہ ہے ۔ شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ کئی افراد تاحال ہلاک ہوچکے ہیں ۔
ایک 22سالہ احتجاجی اُس وقت ہلاک ہوگیا جب کہ وہ قومی شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ میں شامل تھا ۔ اپوزیشن اور حکومت دونوں نے تشدد کیلئے ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ایک دوسرے پر الزام عائدکیا ۔ اپوزیشن اتحاد نے احتجاجی مظاہروں کے بعد ملاقات کی پیشکش کی ۔ احتجاجیوں کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ونیزویلا مادورو نے کہا کہ یہ احتجاجی مظاہرے ایک ایسے وقت شروع کئے گئے ہیں جب کہ ملک میں 24جون 1821ء کو دولت مشترکہ میں شمولیت کے فیصلہ کی سالگرہ منائی جارہی ہے ۔ یہ فیصلہ ونیزویلا کی آزادی کی وجہ بنا تھا ۔ روایتی فوجی پریڈ کے بعد تقریر کرتے ہوئے مادورو نے دعویٰ کیا کہ جس نے بھی بغاوت کی یہ سازش تیار کی ہے وہ ملک کی آزادی کا دشمن معلوم ہوتا ہے ۔ مادورو نے کہا کہ تمام تنازعات اور مسائل کی مذاکرات کی میز پر یکسوئی کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ مبالغہ آرائی سے کام نہیں لے رہے ہیں لیکن احتجاجی مظاہروں کا مقصد واضح طور پر حکومت کے خلاف بغاوت کی سازش ہے ۔ جب کہ امریکی فوج کے سربراہ نے اس الزام کی تردید کی ہے اور اپوزیشن و حکومت کے درمیان ایک دوسرے پر الزام تراشی کا آغاز ہوگیا ہے ۔ مادورو کی اپنے قریبی بااعتماد ساتھی کو برطرف کردینے کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے مادورو نے کہا کہ وہ کئی بار اپنے عہدہ سے دستبرداری کا پیشکش کرچکے ہیں ۔ بشرطیکہ اس کے نتیجہ میں ملک میں امن قائم ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے ملک کے خلاف بغاوت سازش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔