مخالف سامراج جدوجہد کی ستائش کیلئے ٹیپو کا جشن منانا ضروری

نامور مورخ عرفان حبیب کا بیان‘ برسراقتدار کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی میں تکرار
نئی دہلی ۔ 29اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ٹیپوسلطان مجاہد آزادی یا جابر حکمراں کے موضوع پرنامور مورخ عرفان حبیب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے بیشتر لوگ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ 18ویں صدی کے کرناٹک کے حکمراں تاریخ میں مزاحمت کی ایک علامت بن کر ابھرے تھے جب کہ برطانیہ اپنی نوآبادیات کی توسیع کے لئے کوشاں تھا ۔ ٹیپو سلطان کے ورثہ کے بارے میں برسراقتدار کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی کے درمیان کرناٹک میں تکرار جاری ہے ۔ بھگوا پارٹی نے کانگریس حکومت کے ٹیپو جینتی تقاریب منانے کے فیصلہ کی مخالفت کی ہے ۔ بی جے پی کا ایک گوشہ انہیں مذہبی جنونی اور بے رحم قاتل قرار دیتا ہے ۔ بعض کانگریس قائدین نے اُن کی ستائش کرتے ہوئے انہیں مجاہد آزادی قرار دیاہے ۔ نامور مورخ عرفان حبیب نے علیگڑھ سے فون پر انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی سے کہا کہ یہ کہنا ناانصافی ہوگی کہ ٹیپو سلطان جابر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر وہ برطانویوںکی ہندوستانیوں کی مزاحمت کی علامت تھے ۔ تاہم انہوں نے احساس ظاہر کیا کہ اصطلاح مجاہد آزادی ان پر منطبق نہیں کی جاسکتی ‘ کیونکہ ٹیپو نے کسی کے بھی خلاف بغاوت نہیں کی تھی بلکہ وہ اپنی سلطنت کا دفاع کررہے تھے اور نوآبادیاتی نظام کی مزاحمت کررہے تھے ۔ ہندوستانی مخالف سامراج جدوجہد کرتے ہوئے انہیں ٹیپو سلطان کی یوم پیدائش تقریب ضرور منانا چاہیئے ۔ عرفان حبیب نے جو حکمراں کے بارے میں دو کتابوں کی ادارت کرچکے ہیں کہا کہ نوآبادیاتی نظام کی مزاحمت اور حیدرعلی اور ٹیپو سلطان کے تحت جدید کاری ایک ہی بات نہیں ہوسکتے ۔ ٹیپو کو اجتماعی عصمت ریزی کا مرتکب اور بے رحم قاتل قرار دینے پر انہوں نے کہا کہ اس قسم کی ان کی کردار کشی برطانیوں کی جانب سے کی گئی تھی ۔ ٹیپو سلطان کے کردار کی ستائش کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر نے کہا کہ میسور کے سابق حکمراں نے نہ صرف انگریزوں سے جنگ کی بلکہ ان کی فوجوں پر آفات نازل کی ۔