آندھرا پردیش اور تلنگانہ حکومتوں کی تعریف ، وقف اراضیات پر قابض رہنے نئی حکمت عملی
حیدرآباد ۔ 20 ۔جولائی (سیاست نیوز) تحریک تلنگانہ اور تشکیل تلنگانہ کے سفر کے شاہدین اس بات کو اچھی طرح یاد رکھے ہوئے ہیں کہ تحریک تلنگانہ کے دوران کس نے نئی ریاست کی تشکیل کی مخالفت کی تھی اور تشکیل تلنگانہ کیلئے کون جدوجہد میں حصہ لے رہے تھے لیکن سیاسی بازی گر شاید یہ فراموش کرجاتے ہیں کہ وہ کس حد تک کسی چیز کی مخالفت کرتے ہیں اور جب ان کی مرضی کے خلاف بھی وہ چیز ہوجاتی ہے تو پھر بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا سہرا بھی اپنے سر باندھنے لگتے ہیں۔ تحریک تلنگانہ کے دوران ریاست تلنگانہ کی تشکیل کی شدت سے مخالفت کرنے والے صف اول کے قائدین نے حیدرآباد کے نواحی علاقہ مادھا پور میں سینکڑوں ایکر وقف اراضی پر لینکو ہلز کی تعمیر کر رہے ایل راج گوپال بھی شامل تھے جنہوں نے بعض سیاسی پیادوں کی مدد سے تشکیل تلنگانہ کو رکوانے کی حتی الامکان کوشش کی اور جب اپنی اس کوششوں میں ناکام ہوئے تو پھر ہندوستانی پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی اور تلنگانہ بل متعارف کروائے جانے پر پیپر اسپرے کے ذریعہ پارلیمنٹ میں دہشت مچادی تھی ۔ یہ سب باتیں اب بھی تحریک تلنگانہ میں شامل اور تحریک کی مخالفت کر رہے قائدین و عوام کو یاد ہیں لیکن اچانک ہی مسٹر ایل راج گوپال کے تیور اب بدلنے لگے ہیں۔ وہ ریاستی حکومت کی ستائش کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ دونوں ریاستوں کے تلگو عوام کی بہتر زندگی کیلئے حکومت تلنگانہ کوشاں نظر آرہی ہے۔ انہوں نے پشکرالو کے لئے کئے گئے حکومت تلنگانہ کے انتظامات کی ستائش کی ۔ مسٹر راج گوپال کی جانب سے حکومت کے انتظامات کی ستائش مشتبہ نظر آرہی ہے چونکہ ریاست میں ایل راج گوپال کے کئی اثاثہ موجود ہونے کے ساتھ ساتھ موقوفہ اراضیات کے معاملات کی زیر دوراں ہیں۔ ان اراضیات کے معاملات کو تعطل کا شکار بنانے کیلئے ممکن ہے ۔ مسٹر راج گوپال یہ کوشش کر رہے ہوں لیکن اس طرح کی حرکتوں کے ذریعہ وہ اوقافی جائیداد کو ہڑپ نہیں سکتے۔ بشرطیکہ مسلمان اللہ کے نام پر وقف کردہ ان جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اپنے منتخبہ قائدین کو متوجہ کرواتے ہوئے ان سے سوال کریں اور انہیں یاد دلائیں کہ وہ حکومت کے قریب ہیں اور اوقافی جائیدادوں کو بچانا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ لگڑا پاٹی راج گوپال نے گوداوری میں پشکرالو کے دوران ڈبکی لگائی اور اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے انتظامات قابل ستائش ہیں۔ علاوہ ازیں غیر رسمی بات چیت کے دوران انہوں نے حکومت کی کارکردگی کو بہتر قرار دیتے ہوئے دونوں ریاستوں کے تلگو عوام کی خوشحالی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دورہ اقتدار میں یعنی 2003 ء میں کئے گئے پشکرالو کے انتظامات کو یاد کیا۔