مخالف اقلیتہندوتوا سرگرمیوں سے مسلمان اور عیسائی خوفزدہ

لکھنو۔5اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے آج یو پی کی سماج وادی پارٹی حکومت کو چیلنج کیا کہ وسط مدتی انتخابات منعقد کر کے بتائے ‘ اگر اُس کو اپنی کارکردگی پر اتنا ہی اعتماد ہے ۔ چیف منسٹر اکھلیش یادو کے دعوؤں کا پردہ چاک کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکھلیش یادو نے تمام انتخابی تیقنات کی تکمیل کا ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے لیکن حقیقت میں انہوں نے اترپردیش کو ’’جرائم پردیش ‘‘ میں تبدیل کردیا ہے ۔ کاشتکاروں کے ساتھ بدسلوکی جاری ہے ۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے حکومت ہندو تنظیموں پر قابو پانے اور معیشت میں بہتری لانے میں ناکام ہے ۔ انہوں نے مرکز پر الزام عائد کیا کہ وہ فرضی سرمایہ داریت کے طور پر کام کررہی ہے جب کہ اسے غریبوں کے مفادات میں کام کرنا چاہیئے ۔ مایاوتی نے الزام عائدکیا کہ اسے کاشتکاروں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔اس کا بجٹ سرمایہ دار حامی بجٹ ہے ۔ جسے فوری واپس لے لیا جانا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ حصول اراضی قانون سے دستبرداری اختیار کرنا بھی ضروری ہے ۔ نریندر مودی حکومت نے اپنے 10ماہ کے دورہ اقتدار میں کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا ہے جس سے انتخابی تیقنات کی تکمیل ہوسکتی ۔ مایاوتی نے الزام عائد کیا کہ وہ لوگ صرف سرمایہ داروں کے مفاد میں کام کررہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سرمایہ داروں کی ترقی ملک کی ترقی ہے ۔ وہ کانگریس کی بہ نسبت سرمایہ داروں کی مدد کرنے میں وقت سے چار ہاتھ آگے ہیں ۔ انہوں نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی اور مدن موہن مالویہ کو بھارت رتن ایوارڈ دینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کانشی رام کو بھی سماجی تبدیلی لانے کیلئے یہ ایوارڈ دیا جانا چاہیئے تھا

لیکن سابق یو پی اے حکومت کی طرح این ڈی اے حکومت نے بھی اسے نظرانداز کردیا ہے ۔ مایاوتی نے دعویٰ کیا کہ ہندو تنظیموں کی سرگرمیوں میں اضافہ سے اقلیتوں خاص طور پرمسلمانوں اور عیسائیوں میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں ۔ ہندو تنظیمیں ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس کا نتیجہ یہ احساس ہے ۔ صدر امریکہ بارک اوباما اور سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلہ میں مرکز کو مشورہ دیا لیکن مرکز نے اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ مودی کا نعرہ ’’سب کا ساتھ ‘سب کا وکاس ‘‘ بری طرح ناکام ہوچکا ہے ۔

بی جے پی قائدین قابل اعتراض تبصرے کررہے ہیں ۔ مرکز نے یو پی کی تقسیم کیلئے اور مغربی یو پی میں ہائیکورٹ کی ایک علحدہ بنچ قائم کرنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے ۔ اکھلیش یادو کو چیلنج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پارٹی کی حکومت کو تین سال ہوچکے ہیں لیکن اس نے ابھی تک اپنا کوئی بھی انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت جرائم پر قابو پانے اور نظم و قانون کی بحالی میںناکام ہوچکی ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے غنڈے ‘ مافیا اور غیرسماجی عناصر کا بول بالا ہے اور سربراہ حکومت ان پرقابو پانے سے قاصر ہیں ۔ چوری ‘ ڈکیتی اور اغوا کی وارداتیں دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ۔ اترپردیش جرائم پردیش بن گیا ہے ۔ اکھلیش حکومت اپنے ترقیاتی ایجنڈے کو فراموش کرچکی ہے اور صرف ملائم سنگھ یادو کے آبائی دیہات صیفائی( اٹاوا) پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ عوام کے تمام طبقات خاص طور پر سرکاری ملازمین تنگ آچکے ہیں ۔ کاشتکاروں کو نقصانات کی پابجائی کیلئے حکومت کی امداد ایک خواب بن گئی ہے ۔