نا انصافی کا ازالہ کرنے کا مطالبہ ، چیف منسٹر کے سی آر کو محمد علی شبیر کا مکتوب
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے محکمہ قانون کے 178 جائیدادوں کے تقررات میں صرف 6 مسلم وکلا کو نامزد کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے مسلمانوں سے ہونے والی نا انصافیوں کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ آج اسمبلی کے احاطے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس پارٹی اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کررہی ہے ۔ حکومت پر تنقید برائے تنقید کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ۔ ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم 10 ماہ کے دوران مسلمانوں سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ۔ ہائی کورٹ اور تحت کی عدالتوں میں گورنمنٹ پلیڈرس کے 28 جائیدادوں کے تقررات میں صرف ایک مسلم 57 اسٹیٹ گورنمنٹ پلیڈرس کے تقررات میں صرف 3 مسلم اور 64 اسٹانڈنگ کونسل کے تقررات میں صرف 2 مسلم وکلاء کا تقرر کرتے ہوئے مسلم وکلاء سے مکمل نا انصافی کی گئی ہے ۔ مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ ان تقررات میں تحفظات پر عمل آوری کا کوئی لزوم نہیں ہے ۔ تقررات کے لیے چیف منسٹر کو مکمل اختیارات ہیں ۔ مسلم وکلاء کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دی جاسکتی تھی تاہم چیف منسٹر نے ان تقررات کے ذریعہ اپنی تنگ نظری کا ثبوت دیا ہے ۔ سارے تلنگانہ میں مسلمانوں کا تناسب 14 فیصد ہے ۔ جب کہ حیدرآباد میں مسلمانوں کا تناسب 41.2 فیصد ہے ۔ باوجود اس کے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن اور ایچ ایم ڈی اے میں ایک بھی مسلم اسٹانڈنگ کونسل موجود نہیں ہے ۔ قائد اپوزیشن مسٹر محمد علی شبیر نے عدلیہ کے تقررات میں مسلمانوں کو صرف 3.37 فیصد نمائندگی دینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم 4 فیصد مسلم تحفظات پر بھی عمل آوری نہیں کی گئی ہے ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ مسلمانوں کو12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں ۔ ان کے قول و فعل میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر جس محفل میں جارہے ہیں وہاں موجود مذاہب اور طبقات کے افراد کو خوش کرنے کے لیے بلند بانگ دعوے کررہے ہیں لیکن جب اس پر عمل آوری کا وقت آتا ہے تو تمام وعدوں تیقنات ، اعلانات وغیرہ کو فراموش کرتے ہوئے عوامی جذبات کو ٹھیس پہونچا رہے ہیں ۔ جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔۔