محکمہ سیول سپلائز میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا آغاز

استفادہ کنندوں کیلئے بینک اکاؤنٹس لازمی ۔ الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل مشینس کو فروغ
حیدرآباد 22 جنوری ( این ایس ایس ) مرکزی حکومت کی ہدایت اور ریاستی حکومت کی ایما پر محکمہ سیول سپلائز کی جانب سے الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل یونٹ سسٹم ریاست بھر میں نافذ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ اب الیکٹرانک پوانٹ آف سیل ( ای پی او ایس ) مشینوں کو عصری سہولیات اور کم قیمت پر فراہم کیا جا رہا ہے ۔ سی جی جی اصولوں کے مطابق کمشنر سیول سپلائز سی وی آنند کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ ٹنڈرس کو قطعیت دی جاسکے ۔ فینانس اور آئی ٹی محکموں کے سکریٹریز ‘ اے پی ٹی ایس کے ایم ڈی ‘ ڈائرکٹر این آئی سی اور حیدرآباد کیچیف راشٹننگ آفسیر کو اس میں بحیثیت رکن شامل کیا گیا تھا ۔ کمیٹی نے اگسٹ 2016 میں ٹنڈر عمل کا آغاز کیا تھا اور اس نے اپنا کام پانچ ماہ میں مکمل کرلیا ۔ کمشنر سیول سپلائز سی وی آنند نے بتایا کہ اب سسٹم میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ای پی او ایس یونٹوں کو گریٹر حیدرآباد کے حدود میں پی ڈی ایس عمل آوری کیلئے تمام راشن شاپس پر دستیاب کروادیا گیا ہے ۔ ان مشینوں میں استفادہ کنندگان کی انگلیوں کے نشان حاصل کئے جاتے ہیں۔ اب آئی آر آئی ایس اسکانر ‘ الیکٹرنک تول مشین ‘ سواپئنگ آدھار کارڈ سسٹم وغیرہ کے علاوہ آڈیو / وائس فیچرس کو بھی اس میں شامل کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کی پہل کے مطابق راشن شاپس پر مائیکرو اے ٹی ایمس بھی نصب کئے جائیں گے ۔ فئیر فرائس شاپس کے مالکین کو اب اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ بزنس کرسپانڈنٹ کی حیثیت سے بھی کام کرنا ہوگا ۔ اس سہولت سے استفادہ کیلئے ہر کارڈ ہولڈر کو اب ایک بینک اکاؤنٹ رکھنا ہوگا ۔ راشن شاپ کا ڈیلر اشیائے ضروریہ کی تقسیم کے بعد آدھار نمبر درج کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹ نمبر کا اندراج بھی عمل میں لائیگا ۔ اس کے نتیجہ میں ڈیلر کو ان ادائیگیوں کا بل راست استفادہ کنندہ کے بینک اکاؤنٹ سے وصول ہوجائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام پر عمل آوری کے بعد ریاست میں کیش لیس معاملتوں میں سیول سپلائز محکمہ کو سبقت حاصل ہوجائیگی ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں تمام 16,560 راشن شاپس پر ای پی او ایس یونٹس کی تنصیب عمل میں لائی جائیگی ۔ محکمہ کی جانب سے جملہ 1,499 روپئے فی ماہ کا بوجھ برداشت کیا جائیگا ۔ دونوں شہروں میں پہلے ہی محکمہ کی جانب سے 1650 روپئے فی یونٹ کا خرچ بائیو میٹرک ( فنگر پرنٹ ) کیلئے برداشت کیا جا رہا ہے ۔ چونکہ بعض مرتبہ فنکر پرنٹ صاف نہیں ہیں ایسے میں آئی آر آئی ایس طریقہ متعارف کیا جارہا ہے ۔