سرکاری اسکیمات پر عمل آوری متاثر ، حج کمیٹی کے ملازمین وقت گزاری کررہے ہیں
حیدرآباد۔/5جنوری، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود میں ایک طرف ملازمین کی کمی کی شکایت ہے تو دوسری طرف ایک ادارہ میں کام نہ ہونے کے باعث ملازمین دو گروپ میں بٹ کر ایک دوسرے کے خلاف حکومت سے شکایت کررہے ہیں۔ سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اقلیتی بہبود کی اسکیمات پر موثر عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے حکومت سے 80 اسٹاف کی منظوری حاصل کی۔ ایسے میں تلنگانہ حج کمیٹی کی صورتحال بالکل برعکس ہے۔ اسٹاف کی کمی کے باعث اقلیتی اسکیمات پر عمل آوری کی رفتار سست ہونے کا اعتراف حکومت کو بھی ہے لیکن تلنگانہ حج کمیٹی میں کام نہ ہونے کے سبب ملازمین آپس میں اُلجھ رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملازمین کے دو گروپس نے ایک دوسرے کے خلاف چیف منسٹر اور سکریٹری کی سطح پر شکایات داخل کی ہیں اور یہ شکایات فرضی ناموں سے داخل کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حج کمیٹی میں سابق میں ہوم گارڈز کی خدمات کو مستقل کیا گیا جس پر بعض ملازمین کو اعتراض ہے اور وہ اسے قواعد کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔ باہمی مفادات کے ٹکراؤ کے نتیجہ میں دو گروپس اپنی شکایات کے ساتھ حکومت تک پہنچ گئے جس کے سبب ادارہ کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے اس صورتحال کا سختی سے نوٹ لیا اور اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ اسپیشل آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور نے بھی ملازمین کے آپسی اختلافات، گروہ بندیوں اور ایک دوسرے کے خلاف فرضی شکایات کو ادارہ کیلئے نقصاندہ قرار دیا اور ملازمین کو ہدایت دی کہ وہ حج 2016 کے انتظامات کی تیاری میں جٹ جائیں۔ واضح رہے کہ حج سیزن کی تکمیل کے بعد سے حج کمیٹی کے پاس کوئی کام نہیں ہے اور ملازمین صرف وقت گذاری کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے انہیں خاطر خواہ تنخواہ اور دیگر سہولتیں حاصل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ شادی مبارک اور اوورسیز اسکالر شپ کے سلسلہ میں جن 10ملازمین کی خدمات ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفس حیدرآباد کے سپرد کی گئی تھیں وہاں ان ملازمین کی کارکردگی مایوس کن رہی اور وہ دوبارہ حج کمیٹی میں واپسی کیلئے دباؤ بنارہے ہیں۔ اب جبکہ حج سیزن 2016کی درخواستوں کے ادخال کی تاریخ قریب آچکی ہے ملازمین اس کا بہانہ بناکر دیگر زائد ذمہ داریوں سے عہدہ برآں ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار حج کمیٹی میں حج سیزن اور خاص طور پر حج کیمپ کے دوران ملازمین کی ضرورت کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ حج کیمپ کے علاوہ دیگر ایام میں ان کی خدمات دیگر اسکیمات کیلئے استعمال کی جاسکیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملازمین کے دونوں گروپس نے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک دوسرے کے خلاف درخواستیں داخل کی ہیں۔