محمد محمودعلی تلنگانہ کے پہلے مسلم ڈپٹی چیف منسٹر

کے سی آر نے اپنا وعدہ پورا کردیا‘ کابینہ میں اقلیتی نمائندہ کو اہم ذمہ داری
حیدرآباد۔2جون ( سیاست ڈاٹ کام ) تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مسٹر محمود علی اور مسٹر راجیا کو ڈپٹی چیف منسٹرس کے عہدہ پر فائز کرتے ہوئے آج اپنے ایک اہم وعدہ کی تکمیل کردی ۔ ٹی آر ایس سربراہ کی حیثیت سے کے چندر شیکھر راؤ نے اعلان کیا تھا کہ تلنگانہ ریاست کے وجود میں آنے کے بعد ایک مسلم اور ایک دلت لیڈر کو ڈپٹی چیف منسٹر مقرر کیا جائے گا ۔ اس طرح مسٹر محمود علی تلنگانہ کے پہلے مسلم ڈپٹی چیف منسٹر بن گئے ہیں ۔ قبل ازیں متحدہ ریاست آندھراپردیش میں اس عہدہ پر کسی بھی مسلم کو مقرر نہیںکیا گیا تھا ‘ البتہ ماضی میں نواب میر احمد علی خان متحدہ ریاست کے پہلے مسلم وزیر داخلہ رہے تھے ۔ بعدازاں 1978ء میں ڈاکٹر ایم چنا ریڈی نے ایک اور مسلم قائد ایم ایم ہاشم کو وزیر داخلہ مقرر کیا تھا ۔

علاوہ ازیں تلگودیشم کے بانی این ٹی راما راؤ نے بحیثیت چیف منسٹر اپنی کابینہ میں بشیرالدین بابو خان کو ایک مرتبہ وزیر بھاری مصنوعات اور دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ تعلیم جیسی اہم وزارتوں پر فائز کیا تھا ۔ ان سے ہٹ کر دیگر چیف منسٹروں نے مسلمانوں کو صرف اوقاف یا اقلیتی بہبود کی وزارتوں تک محدود رکھا تھا ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسٹر محمود علی نہ صرف پہلے مسلم ڈپٹی چیف منسٹر ہیں بلکہ چیف منسٹر کے سی آر کے بعد کابینہ میں دوسرا سینئر مقام انہی کو دیا گیا ہے اور ریونیو کا اہم وزارتی قلمدان بھی مسٹر محمود علی کو تفویض کیا گیاہے ۔ مسٹر محمود علی انوارالعلوم کالج کے کامرس گریجویٹ ہیں اور ایک کامیاب بزنسمین بھی رہے ہیں ۔ انہوں نے 2001ء میں ٹی آر میں شرکت کی تھی اور 2013ء میں رکن قانون ساز کونسل بنائے گئے تھے ۔ وہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے قریبی اور بااعتماد رفیق کار سمجھے جاتے ہیں ۔ کم سخن اور صاف گو محمود علی ٹی آر ایس پولیٹ بیورو کے رکن بھی ہیں ۔