محمد علی شبیر کو تنقید کا چشمہ اتار دینے کا مشورہ: ڈپٹی چیف منسٹر

تلنگانہ قانون ساز کونسل میں کانگریسی رکن کی للکار پر جناب محمد محمود علی کا جوابی ردعمل
حیدرآباد /27 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اور ڈپٹی فلور لیڈر کانگریس محمد علی شبیر کے درمیان لفظی جھڑپ ہو گئی۔ تصرف بل مباحث میں حصہ لیتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس نے اقتدار حاصل ہونے سے قبل بلند بانگ دعوے کئے، مگر اقتدار کے حصول کے بعد اپنے وعدوں کو فراموش کردیا۔ انھوں نے کہا کہ وقف سے متعلق 70 تا 80 فیصد جھگڑے وقف بورڈ اور محکمہ مال کے درمیان ہے، لہذا ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کو چاہئے کہ دونوں کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے مسائل کی یکسوئی کرلیں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے درگاہ حضرت اسحاق شاہ مدنی کی 5331 ایکڑ اراضی کے جھگڑے کا کامیاب حل برآمد کیا تھا۔ سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں میں زیر دوران مقدمات سے دست برداری اختیار کرکے اراضی وقف بورڈ کے حوالے کی گئی تھی۔ انھوں نے اردو اکیڈمی سنٹرس کو عصری سہولتیں فراہم کرنے اور 12 فیصد مسلم تحفظات کو یقینی بنانے کے لئے بی سی کمیشن تشکیل دے کر اس کو قانونی اختیارات دینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے 4 فیصد مسلم تحفظات کے دفاع کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں وکیل مقرر کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے اقلیتی بجٹ مکمل خرچ نہ ہونے کی صورت میں نئے بجٹ میں پچھلے بجٹ کو شامل کرنے کا وعدہ کیا تھا، اب اس پر عمل آوری کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حج ہاؤس سے متصل وقف کمرشیل کامپلیکس کا ٹیکس (4.76 کروڑ) معاف کرنے کا وعد کیا تھا، مگر اب تک اس پر عمل آوری نہیں ہوئی۔ اسی دوران ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے اپنی نشست سے کھڑے ہوکر مسٹر شبیر سے استفار کیا کہ وہ کانگریس اور بالخصوص اپنے وزارتی دور میں کیا کیا؟۔ صرف تنقید سے کچھ نہیں ہوتا، تنقید برائے تعمیر ہونی چاہئے۔ دریں اثناء محمد علی شبیر نے کہا کہ پہلے 40 ہزار مسلم لڑکیوں کی شادی میں رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، بعد میں اسے گھٹاکر 20 ہزار کردیا گیا اور اب صرف دو ہزار شادیوں کی بات کی جا رہی ہے۔ جس کے جواب میں ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ مسٹر محمد علی شبیر کو تنقید کا چشمہ اتار دینا چاہئے، حکومت اب تک 4700 مسلم لڑکیوں کی شادی کے لئے رقم دے چکی ہے۔ علاوہ ازیں شادی مبارک اسکیم میں اب آسانیاں کردی گئی ہیں۔