محرم کی آمد سے قبل عاشور خانوں کو بجٹ جاری کرنے کا مطالبہ

صدر آل انڈیا شیعہ آرگنائزیشن جناب میر ہادی علی کا بیان
حیدرآباد۔/26 اگسٹ، ( راست ) جناب میر ہادی علی صدر آل انڈیا شیعہ آرگنائزیشن ، سابق شیعہ رکن آندھرا پردیش اسٹیٹ وقف بورڈ نے علی گلشن نور خاں بازار میں منعقدہ آل انڈیا شیعہ آرگنائزیشن کے اراکین عاملہ کے اجلاس میں کہا کہ 10ا گسٹ 2018 کو آرگنائزیشن نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ، ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمود علی ، سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود تلنگانہ مسٹر دانا کشور، حیدرآباد ڈسٹرکٹ کلکٹر ،ریاستی وقف بورڈ کے چیرمین محمد سلیم اور متعلقہ شیعہ رکن وقف بورڈ مولانا حیدر آغا کے نام علحدہ علحدہ یادداشتیں روانہ کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر کو بتایا تھا کہ 11 ستمبر 2018ء سے محرم کا آغاز ہورہا ہے۔ صرف 16 دن کا قلیل عرصہ باقی ہے جہاں عاشور خانوں کی منہدمہ حالت چھتوں کی تبدیلی، دیواروں کی داغ دوزی، واٹر بورویل کی درستگی، آہک پاشی، روغن آمیزی، ایستادگی علم مبارک ومجالس، ماتم کے لئے عاشور خانہ جات کے منشائے وقف کے مطابق متولی حضرات اور منیجنگ کمیٹیوں کو ان اغراض کے لئے فی الفور 20 کروڑ روپئے جاری کئے جائیں جو قطب شاہی دور حکومت اور نظام دور حکومت سے آج تک تاریخی محرم نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے اور روز عاشورا ، تاریخی بی بی کا علم مبارک برآمد ہوتا ہے جس کا حکومت سختی سے نوٹ لیں۔ صدر آل انڈیا شیعہ آرگنائزیشن نے بتایا کہ ان کی جدوجہد کے بعد سال 2016 کے محرم کے لئے چیف منسٹر گرانٹ ان ایڈ بجٹ سے 81 لاکھ روپئے کا جی او تو جاری کیا مگر عاشور خانہ جات میں تعمیری کام ادھورے پڑے ہوئے ہیں۔ منظور شدہ درخواستوں کے چیکس تو ریاستی وقف بورڈ نے جاری کئے لیکن عاشور خانہ جات میں ان دو سالوں میں تعمیری کام کچھ نہیں ہوا۔ منظور شدہ درخواستیں کہیں کلکٹر آفس میں تو کہیں پر زونل کمشنر جی ایچ ایم سی میں رُکی پڑی ہیں۔ عاشور خانہ جات آج بھی منہدم حالت میں ہیں۔ امام باڑہ عاشور خانہ میں بنیادی مسائل کے حل کیلئے وقف بورڈ نے صرف 50 ہزار روپئے عاشور خانہ کے علم مبارک کیلئے جاری تو کئے لیکن ریاستی وقف بورڈ آج بھی مقامی رکن اسمبلی کے دباؤ میں آکر یہاں تعمیر نہیں کئے گئے۔ جس کے لئے عاشور خانہ امام باڑہ کمیٹی نے بھی بارہا توجہ دلائی۔ آرگنائزیشن کے صدر نے کہاکہ ریاستی وزیر اعلیٰ کم از کم اس سال 20 کروڑ روپئے جاری کرتے ہوئے شیعہ مسلمانوں کے 11 ہزار درج رجسٹرڈ وقف عاشور خانوں کا تحفظ کریں۔