دینی و دنیوی تعلیم کا انتظام مفت ناشتہ کی فراہمی
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اپریل : ( نمائندہ خصوصی ) : ماں باپ امیر ہوں یا غریب ان کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اولاد اچھے سے اچھا کھائے بہتر سے بہتر لباس زیب تن کرے انہیں رہنے کا اچھا مقام ملے ، بہترین تعلیمی ادارے سے تعلیم حاصل کرے ، دولت مند والدین کی یہ خواہشات اور امنگیں پوری ہوجاتی ہیں لیکن غریب ماں باپ کے لیے اپنے بچوں کے خواب پورے کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں ، کئی ایسے بے شمار والدین ہیں جو اپنے بچوں کی زندگیاں سنوارنے کی خاطر اپنی زندگیوں کو ہر قسم کی آسائش سے محروم کردیتے ہیں ۔ آج اگر ہمارے سیاسی ، مذہبی اور سماجی ادارے اس طرح کے غریب ماں باپ اور ان کے بچوں کی مدد کے لیے آگے آئیں تو مسلم معاشرہ میں ایک نیا تعلیمی انقلاب برپا ہوسکتا ہے ۔ حالیہ سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ معاشی اعتبار سے انتہائی پسماندہ مسلم والدین اپنے بچوں کو صرف اور صرف اس لیے دکانات ، کارخانوں ، ورکشاپ وغیرہ میں کام کرنے کے لیے بھیج دیتے ہیں تاکہ وہ اپنے اور گھر کے دیگر ارکان خاندان کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں ہاتھ بٹائیں ۔ اگر ان بچوں کو صبح اچھا ناشتہ مل جائے تو ہمیں یقین ہے کہ وہ ضرور اسکولوں اور مدرسوں کا رخ کریں گے ۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ حیدرآباد میں ایسی شخصیتیں اور ادارے ہیں جو غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی مدد میں پیش پیش رہتے ہیں ۔ سیاست ملت فنڈ نے عوام ویلفیر اسوسی ایشن فار میناریٹی گولکنڈہ کے تعاون و اشتراک سے صالح نگر قلعہ گولکنڈہ کے مدرسہ محمدیہ میں ایم ایچ جے ناشتہ اسکول شروع کیا جس میں صبح 7 تا 9 بجے بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اردو ، انگریزی اور ریاضی کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ اپنی طرز کے اس منفرد اسکول میں تقریبا چالیس طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ انہیں ناشتہ فراہم کیا جاتا ہے ۔ اس اسکول میں چند ایسے بچے بھی ہیں جو دو گھنٹے تعلیم حاصل کرتے ہوئے ناشتہ کرکے کام پر چلے جاتے ہیں ۔ واضح رہے کہ یہ اسکول جناب فہد بن حسین کی نگرانی میں کام کررہا ہے ۔ جس میں حافظ ابراہیم اور محمد ریاض الدین کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں ۔ مقامی افراد نے بتایا کہ ایم ایچ جے ناشتہ اسکول غریب خاندانوں کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے لوگ اپنے بچوں کو اسکول بھیج رہے ہیں ۔ اس سے جہاں بچوں کو دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے ۔ وہیں انہیں غذائیت سے بھر پور ناشتہ بھی مل رہا ہے ۔ اگر اس طرح کے اسکول غریب مسلم بستیوں میں شروع کئے جائیں تو بچوں میں اسکول جانے کے شوق کو فروغ حاصل ہوگا تب وہ اس اسکول کے باعث سرکاری اسکولوں میں بھی داخلے لیں گے جہاں مڈ ڈے میل اسکیم کے تحت دوپہر کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایم ایچ جے ناشتہ اسکول کی تقلید کرتے ہوئے دیگر تنظیمیں ادارے اور جماعتیں کس طرح غریب و پسماندہ بستیوں میں اس طرح کے اسکول کھولتے ہیں ۔۔