نظریہ کو ہلاک یا گرفتار نہیں کیا جاسکتا ، محبوبہ مفتی کا مرکز کو سخت پیام
علیحدگی پسندوں کی گرفتاری پر تنقید
نئی دہلی ۔ 29 ۔ جولائی : ( سیاست ڈاٹ کام ) : چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے اپنی حلیف بی جے پی اور مرکزی حکومت کے ساتھ اختلافات کا واضح اشارہ دیتے ہوئے علحدگی پسند قائدین کی حالیہ گرفتاریوں پر نکتہ چینی کی ۔ انہوں نے وادی کشمیر میں حالیہ تشدد کے واقعات کے بعد پہلی مرتبہ مرکز کو سخت پیام دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کسی نظریہ کو ہلاک نہیں کرسکتے ۔ آپ کسی نظریہ کو جیل نہیں بھیج سکتے ۔ محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ سرینگر ۔ مظفر آباد سڑک رابطہ اور لائن آف کنٹرول پر تجارت کو بند کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کیا جائے گا ۔ ( خبر صفحہ 3 پر ) ۔ انہوں نے کہا آج ہمیں سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے ۔ آج کا انسان ٹاسک فورس ( پولیس کا انسداد عسکریت پسندی شعبہ ) سے خوفزدہ نہیں ، فوج سے خوفزدہ نہیں ، یہ ایک الگ نوعیت کا چیلنج ہے اور یہ ایک نظریہ ہے ۔ اسی کی وجہ سے پتھر پھینکے جارہے ہیں اور بندوقیں استعمال ہورہی ہیں ۔ اس کی وجہ سے کشمیر میں بدامنی ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا وہ بار بار یہ بات دہرا رہی ہیں کہ آپ نظریہ کو ہلاک ، نظریہ کو جیل نہیں بھیج سکتے ۔ ایک نظریہ کو ایک بہتر نظریہ میں بدلا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو جیل کی کوٹھری بنادیا گیا ۔ انہوں نے کہا مفتی سعید مرحوم یہ کہا کرتے تھے سڑکیں کھول دو اور کشمیر کو کھلا چھوڑ دو ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ پہلے اس نظریہ کا ہم تنہا سامنا کررہے تھے لیکن آج وہ تمام سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس ، کانگریس ، بی جے پی ، کمیونسٹ اور دیگر پارٹیوں سے اپیل کرتی ہیں کہ مل بیٹھ کر کشمیر کا حل تلاش کریں ۔ کیوں کہ ہم سب ایک ہے ، ہم کشمیری ہیں ۔ اگر کوئی پولیس ملازم ہلاک ہوجائے یا راستہ چلتا نوجوان شہید ہوجائے یہ دونوں بھی جموں و کشمیر کے ہیں ۔ اسی طرح جو گمراہ کررہے ہیں وہ بھی جموں و کشمیر کے لوگ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے ۔ مصالحت اور مذاکرات ہی واحد راستہ ہے ۔ بندوق ، تشدد اور گرفتاریوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔ وہ سمجھتی ہیں کہ سرحدوں کو بے اثر کردیا جائے اور یہ کام اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک سڑکیں عوام اور اشیاء کی حمل و نقل کے لیے کھول نہ دی جائیں ۔ محبوبہ مفتی نے کل نئی دہلی میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی موقف اگر بدل دیا جائے تو وادی میں ہندوستانی پرچم سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوگا ۔ انہوں نے ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی موقف یا دفعہ 35A میں تحریف و ترمیم کے خلاف خبردار کیا تھا ۔۔
محبوبہ مفتی ایل او سی کے پار مزید تجارتی و دیگر تبادلوں کی حامی
دونوں طرف کے کشمیری ایم ایل ایز کی ایک دوسرے کے پاس مشترکہ میٹنگ ہونی چاہئے۔ پی ڈی پی کے یوم تاسیس پر خطاب
سرینگر 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے آج کہاکہ پی ڈی پی لائن آف کنٹرول کے پار تجارت کو بند کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور پاکستان مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ایل او سی کی دوسری جانب تجارت کے لئے مزید راستے کھولنے کی سمت کام کرتی رہے گی۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 18 ویں یوم تاسیس پر یہاں زبردست ریالی سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے ایل او سی کی دوسری طرف سے بھی قانون ساز اسمبلی کے لئے ارکان کو نامزد کرنے کی تائید کی تاکہ سال میں ایک مرتبہ مشترکہ اجلاس منعقد کئے جاسکیں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ واگھا سرحد کے ذریعہ کئی مشکلات پیش آتی ہیں، وہاں سے چرس اور گانجہ آتا ہے لیکن اس کو بند کرنے کے تعلق سے کوئی بات نہیں کرتا۔ سرینگر ۔ مظفر آباد سڑک پر محض ایک غلطی ہوگئی جس کو وجہ بناتے ہوئے ہمیں اِس راہ کو بند کردینے کے تعلق سے باتیں نہیں کرنا چاہئے۔ ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ 21 جولائی کو پولیس نے 66.5 کیلو گرام ہیروئن اور براؤن شوگر مالیتی 300 کروڑ روپئے پی او کے سے آنے والے ٹرک سے ضبط کیا تھا۔ ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ این آئی اے جو کشمیر میں دہشت گردی کو سرمایہ فراہم کئے جانے کی تحقیقات کررہی ہے، وہ ایل او سی کے پار روٹس کے پاس کی تجارت کو بند کرنے کی سفارش کرسکتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ ہم تو مزید راہیں کھولنے کے حق میں ہیں۔
کراسنگ پوائنٹس پر بینکنگ جیسی مختلف سہولتیں ہونا چاہئے۔ ٹرکس وغیرہ کے لئے مکمل اسکیاننگ کرنے کی سہولت بھی ہونا چاہئے تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ کیا لایا جارہا ہے اور یہاں سے کیا لیجایا جارہا ہے۔ پی ڈی پی نے 2002 ء سے جو کچھ حاصل کیا ہے، اُسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ غیر منقسم جموں و کشمیر کے لئے جوائنٹ لیجسلیچر کا خیال پیش کرتے ہوئے پی ڈی پی لیڈر نے کہاکہ اُس کشمیر کے لئے ہماری اسمبلی میں نشستیں محفوظ ہیں۔ ہمیں مل جل کر فیصلہ کرنا چاہئے کہ اِن نشستوں کے لئے کسے نامزد کریں۔ ہمیں یہ فیصلہ بھی کرنا چاہئے کہ اِس اسمبلی کی یہاں اس کشمیر میں ایک مرتبہ اور وہاں اُس کشمیر میں ایک مرتبہ ہر سال اجلاس ہوا کرے تاکہ ہم مختلف شعبوں میں سیاحت، سیر و سفر اور شاردا پیٹھ کو کھولنے کے تعلق سے بات چیت کرسکیں۔ صدر پی ڈی پی نے طلبہ کے تبادلوں کے تعلق سے بھی اظہار خیال کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ کشمیر کی دیگر سمت کے لوگوں سے اپیل کرتی ہیں کہ اپنے بچوں کو یہاں 15 روزہ ٹور پر بھیجیں اور ہم ہمارے بچوں کو وہاں بھیجیں گے۔ وہ دیکھیں گے کہ ہم یہاں کس طرح زندگی بسر کرتے ہیں اور ہمارے بچے وہاں کی زندگی سے آشنا ہوں گے۔ چیف منسٹر نے عوام اور اپنے پارٹی ورکرس سے تائید چاہی کہ ریاست کو اِس کی موجودہ غیر یقینی کیفیت سے نکلنے میں مدد کریں۔ پی ڈی پی کی تشکیل 28 جولائی 1999 ء کو ہوئی تھی لیکن پارٹی نے نماز جمعہ کی وجہ سے یوم تاسیس تقاریب کو ایک روز کیلئے مؤخر کیا۔