حبیب عثمان بن عبدالرحمن بن حامد الحامد
اہلِبیت سے محبت وعقیدت اہلسنّت کاسرمایہ ہے ، امیرالمومنین سیدالمتقین سیدنا علی مرتضی کرم اللہ وجہ الکریم وہ روشن چراغ ہیں جوفتنوں کی اندھیار میں بھی آخروقت تک یکساں نورافشاں رہے۔ تاریکیاں سمٹ سمٹ کران پر حملہ آور ہوتیں لیکن ناکام رہتیں، ظلمت پسند بڑھ بڑھ کراس شمع ولایت پر پھونکیں مارتے لیکن اس کی لو میں تھرتھراہٹ بھی پیدانہ ہوتی ۔آخری سانس تک اللہ کے دین اور اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کی سنت پر مستقیم رہے ان کی ذات کو اللہ پاک نے سیدنا عیسی علیہ السلام ،کی طرح آزمائش گاہ بنایا ۔خود ہی فرماتے ہیں کہ مجھے قسم ہے اس ہستی مقدس کی جس نے دانے اُگائے اور جاندار مخلوق پیداکی ، حضورؐ نے مجھے بتایا کہ مومن مجھ سے محبت کرے گا اور منافق مجھ سے بغض رکھے گا۔(مشکوۃ شریف)
ہل بیت سے محبت وعقیدت رکھنا اور ان کا احترام کرنا مسلمانوں کیلئے لازم وواجب ہے جوان سے محبت نہیں رکھتا اور ان کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ اہلسنت سے نہیں اور حضور ؐ کی ازواجِ مطہرات بھی اہل بیت میں داخل ہیں قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے فرمایا: ’’ اے حبیب مکرم ﷺ،آپ فرمادیں میں اس پر ،یعنی تبلیغ رسالت پر کچھ طلب نہیں کر تا ، مگرقرابت کی محبت، اس آیت کاشان نزول یہ ہے کہ جب حضورؐ مدینہ طیبہ رونق افروز ہوئے اور آپ کے مصارف ِزندگی بڑھ گے تو انصار نے کچھ مال جمع کرکے بحضورنبویؐ پیش کیا اور عرض کی کہ آپ کے احسانات ہم پر بہت ہیں آپؐ کی بدولت ہم نے گمراہی سے نجات پائی اس لئے ہم آپ کی خدمت میں یہ مال بطور نذرلائے ہیں قبول فرماکر ہماری عزت افزائی فرمائیں۔ اس پریہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور حضورؐ نے وہ مال قبول نہ فرمایا اور اپنے قرابت والوں سے مودت ومحبت کا حکم دیا۔ امام ربانی قطب زمانی حضرت مجددالف ثانیؒ فرماتے ہیں حضورؐ کی اہل بیت کرام کے ساتھ محبت کافرض ہونا نص قطعی سے ثابت ہے اللہ تعالی نے اپنے حبیب ؐکی دعوت الی الحق وتبلیغ اسلام کی اجرت امت پر یہی قراردی ہے کہ حضورؐ کے قرابت داروں کے ساتھ محبت کی جاے۔ حضرت داتاگنج بخش علی ہجویری ؒفرماتے ہیں خاتمہ بالخیر کیلئے اہلبیت سے محبت ضروری ہے اور اہلبیت سے محبت رکھنااہلسنت کے پاس جُزِ ایمان ہے اور ایمان پرخاتمہ کے لئے اہلبیت سے محبت رکھنے کو بڑا دخل ہے۔